شام پر امریکا اور اتحادیوں کے میزائل حملوں پر ایران اور روس ناراض


اسلام آباد: ایران اور روس نے شام میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے میزائل حملوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نتائج سے خبردار کیا ہے۔

جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہوئے حملوں کے متعلق شام کی خبررساں ایجنسی صنعا کا کہنا ہے کہ میزائلوں سے تین عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ شامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایک تعلیمی ادارے اور لیبارٹری کو تباہ کیا گیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکا اور اتحادیوں کے حملوں میں روس کے فضائی اور بحری اڈوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

روس کی وزارت دفاع نےکہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے فائر کئے جانے والے میزائلوں میں سے ایک بھی ان کی حدود میں داخل نہیں ہوا جن کی حفاظت روس کررہا ہے۔

ایران نے شام میں کی گئی کارروائی پر کہا ہے کہ مبینہ کیمیائی حملے کی تفتیش سے قبل ہی میزائل برسائے گئے ہیں۔ اس حملے کے علاقائی نتائج ضرور مرتب ہوں گے جس کے ذمہ دار مغربی ممالک ہوں گے۔

عالمی ادارے تنظیم برائے انسداد کیمیائی ہتھیار نے تصیق کی تھی کہ اس کی تحقیقاتی ٹیم شام کی طرف رواں دواں ہے۔ جہاں وہ دوما میں کیمیائی حملے کے متعلق 14 اپریل سے کام شروع کرے گی۔ تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے ہیں یا نہیں۔

روس کے ایوان بالا کی عالمی امور کمیٹی کے چیئرمین کونسٹائن کوسچیوو نے کہا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کا شام پر حملہ ایک خودمختار حکومت پر بے بنیاد حملہ ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عین ممکن ہے ان حملوں کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم کے کام کو متاثر کرنا ہو۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا اور اس کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ شام میں عام شہریوں کی حفاظت کی کوشش کریں۔

سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈملی بینڈ کا کہنا ہے کہ فوجی کارروائی اسی وقت کامیاب ہوتی ہے جب سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہو۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سفارتی جارحیت اب کہیں زیادہ اہم ہوگئی ہے۔

امریکا کی سفیر برائے اقوام متحدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ بشارالاسد کی افواج نے سات سال کی خانہ جنگی کے دوران 50 مرتبہ کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ شام میں اسرائیلی حملہ دراصل ایران کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے مترادف ہے۔

دریں اثناء عالمی خبررساں ادارے نے ماسکو کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی جنگی جہاز کا بحیرہ روم میں سفر جاری ہے اور وہ جلد شام پہنچ جائے گا۔


متعلقہ خبریں