پلوسی ذہنی مریضہ ہے،صدر: ٹرمپ موٹا بدمعاش ہے، پلوسی

جوبائیڈن کی کامیابی تسلیم نہیں کرتا، الیکشن فراڈ تھے: ٹرمپ

واشنگتن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسپیکر نینسی پلوسی کے درمیان الفاظ کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے جس کے نتیجے میں دونوں نے ایک دوسرے کو برے القاب سے نوازا ہے۔

کورونا: صدر ٹرمپ نے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے دوا تجویز کردی

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسپیکر نینسی پلوسی نے امریکی صدر کی جانب سے کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ہائیڈرو کلورو کین استعمال کرنے کے مشورے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔

خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق امریکی صدر نے اسپیکرنینسی پلوسی کو بیماراوروقت کا ضیاع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پلوسی ایک بیمارعورت ہے، اس کے کئی مسائل ہیں اور اسے  ذہنی بیماریاں بھی لاحق ہیں۔

ٹرمپ کا احتساب: عوامی حمایت بھی مل رہی ہے، نینسی پلوسی کا دعویٰ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی ملیریا سے بچاؤ کی دوا کو کورونا سے بچاؤ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے لیے کیا بہتر سمجھتے ہیں۔

اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنے لیے جاری کردہ القاب سننے پر انہیں ’موٹے  بدمعاش‘ کہہ دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے رضا کاروں اور افراد کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ہائیڈرو کلورو کین کا استعمال کریں۔

عالمی ادارہ صحت چین کی کٹھ پتلی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے ہائیڈرو کلورو کین کا خود استعمال کررہے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں یہ دوا استعمال کرنے کا مشورہ ڈاکٹروں نے دیا تھا۔

امریکی صدر تسلسل کے ساتھ اپنے بیانات اور طرزعمل کی وجہ سے عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں جگہ بنائے رکھتے ہیں لیکن جب سے کووڈ 19 حملہ آور ہوا ہے اس وقت سے ان کے مختلف ممالک، سربراہان حکومت، میڈیا اورعالمی اداروں کے ساتھ اختلافات اور جھگڑے بڑھ گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ چین کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں تو ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت کو بھی دھمکیاں دینے سے نہیں چوک رہے ہیں۔ انہوں نے چند روز قبل امریکی ذرائع ابلاغ کو لنگڑا قرار دے دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو لنگڑا قرار دے دیا

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کچھ بھی کررہے ہیں وہ بے وجہ نہیں ہے بلکہ ان کی سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کیونکہ اس طرح وہ ملک میں انتہا پسندی اور شدت پسندی کو فروغ دے کر آئندہ صدارتی انتخاب جیتنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں