اسلام آباد: اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے متعارف کردہ قانون کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش غیرقانونی ہے۔
#OIC-IPHRC Press Statement rejecting the #Indian Government’s illegal actions altering demographic status of IoJ&K: https://t.co/ImAmaeRrBN
— OIC-IPHRC (@OIC_IPHRC) May 19, 2020
ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں او آئی سی نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں متعارف کرایا گیا نیا قانون اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی یہ کوشش جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ روز پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے متعارف کردہ قانون کو مسترد کیا گیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ گرانٹ آف جموں و کشمیر پروسیجر ایکٹ کشمیریوں کو حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ بھارتی فوج کورونا کو بھی کشمیریوں کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ‘
انہوں نے کہا کہ نیا ڈومیسائل قانون غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے متصادم ہے، قانون عالمی قوانین بشمول چوتھے جینیوا کنونشن اور دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ڈومیسائل کا قانون کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش ہے، قانون کشمیری عوام کی حق خور ارادیت کی جدوجہد کو ناکام بنانے کے لیے لایا گیا۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت جان لے کہ ان اقدامات سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ اور عالمی برادری متنازعہ معاملہ قرار دے چکے ہیں۔