سندھ میں تہرے قتل کا معاملہ، مقدمہ منتقلی سےمتعلق کیس کافیصلہ محفوظ

فوجی عدالتوں سے سزایافتہ196مجرموں کی رہائی کا حکم معطل

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سندھ میں تہرے قتل کا مقدمہ منتقل کرنے سےمتعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور درخواست گزار ام رباب چانڈیو کے وکیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیئے۔ دلائل کے دوران پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مقدمہ سیشن کورٹ میں چلانے کی حمایت کی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ذاتی دشمنی اور سیاسی دہشت گردی کا فرق کیسے ہوگا؟

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کا آگاہ کیا کہ نظام کے خلاف اگر کسی کو اکسا کر سازش کی جائیگی تو وہ سیاسی دہشت گردی کے زمرے میں آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں:تہرے قتل کا معاملہ، درخواست گزار لڑکی سپریم کورٹ پہنچ گئی

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ درخواست گزار ام رباب چانڈیو نے سندھ ہائی کورٹ کے 19 اگست2019 کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت سکھر سے میر پور ماتھیلو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ درخواست گزار ام رباب نے ہائی کورٹ میں تہرے قتل کا مقدمہ سکھر سے کراچی انسداد دہشت گری کی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دی تھی۔

ام رباب کے مطابق نامزد ملزمان ارکان سندھ اسمبلی اور بہت زیادہ طاقتور ہیں، اس لیے اگر تہرے قتل کا مقدمہ میر پور ماتھیلو کی عدالت میں چلایا گیا تو جان کو خطرہ ہو گا۔

درخواست گزار نے کہا کہ مقدمہ منتقل کرنے سے نامزد ملزمان کو اس لیے فرق نہیں پڑتا کہ وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے کراچی جاتے رہتے ہیں۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور مقدمہ میر پور ماتھیلو سے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں