حکومت نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی، ریگولیٹرز ذمہ دار قرار



اسلام آباد: حکومت نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کر دی ہے جس میں چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا گیا ہے۔

کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بتایا وزیراعظم کا فیصلہ ہے کہ کمیشن کی رپورٹ من وعن عوام کےسامنے رکھی جائے۔

شہزاداکبر نے بتایا کہ ریگولیٹرزکی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اورقیمت بڑھی۔ 5 سال میں 29ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ رپورٹ میں صاف نظر آ رہا ہے کہ ایک کاروباری طبقے نے نظام کومفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈالا ہے۔

ان کا کہنا تھا رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح کسان کو مسلسل نقصان پہنچایا گیا۔ مارکیٹ میں مختلف حربوں سےچینی مہنگی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ 2019 کی نسبت 2020 میں گنا مہنگا بیچا گیا۔ رپورٹ کے مطابق وفاق نے 15.20 ارب روپے کی سبسڈی دی اور سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 5سال میں 88 شوگر ملزکو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ 5سال میں ان شوگر ملز نے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا۔ ان شوگر ملز نے 12 ارب کے انکم ٹیکس ریفنڈز لیے یوں کل 10 ارب روپے انکم ٹیکس دیا گیا۔

شہزاد اکبر نے کہا وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ دیگر شوگزملزکابھی فرانزک ہونا چاہیے اور عید کے فوراً بعد سفارشات طلب کی ہیں جس کے لیے میری ذمہ داری لگائی گئی ہے۔

ان کا  کہنا تھا کہ آٹا کی مدد میں چوری پرکیسزبھی بن رہے ہیں جب کہ گندم کی چوری کی مد میں وصولیاں بھی ہوئی ہیں۔

کمیشن نے رپورٹ میں لکھا کہ سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دے کر اومنی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔

ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا نے شوگر انکوائری رپورٹ  پر وفاقی کابینہ میں پیش کی اور کابینہ نے رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی۔

رپورٹ میں مفادات کے ٹکراؤ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی مفادات کے ٹکراؤ کے متعلق قانون سازی کی جائے۔  کابینہ نے نظام  کو فعال اور  اداروں کومتحرک کرنےکی منظوری بھی دی۔

ایک سوال کے جواب میں شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ انکوائری رپورٹ میں آنے افراد میں سے ابھی کسی کانام ای سی ایل پرنہیں ڈالا گیا لیکن اگر کوئی تحقیقاتی ادارہ کہے گا توکابینہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پرغور کرے گی۔

کابینہ نے سفارش کی کہ اسکینڈل میں ملوث افراد سے ریکوری کی جائے اور ریکوری کی رقم کسانوں میں تقسیم کی جائے۔


متعلقہ خبریں