لندن: انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں تبدیلی

لندن: انسانی اعضا عطیہ کرنے کے قانون میں تبدیلی

لندن: برطانیہ میں انسانی اعضا مستحق مریضوں کو لگانے کے قانون میں تبدیلی کر دی گئی۔

غیر ملی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت انسانی اعضا اپنی مرضی سے عطیہ کیے جا سکتے ہیں۔

میٹ ہینکوک نے کہا کہ نئے قانون سے ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی اور عطیہ دینے والے خود کو نیشنل ہیلتھ سروسز ویب سائٹ کے ذریعے رجسٹر کرواسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ مریض بھی نئے قانون کی تبدیلی سے مستفید ہوسکیں گے۔

گزشتہ سال برطانیہ میں انسانی اعضا عطیہ کرنے کا قانون تبدیل کیا گیا تھا جس کے مطابق سال 2020 سے انتقال کرجانے والے افراد کے اعضا بطور عطیہ اس کے جسم سے نکال لیے جائیں گے اور اگر کوئی شخص اپنے اعضا عطیہ نہ کرنا چاہے تو اسے اسپتال انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کرنا ہوگا۔

برطانیہ میں اعضا کی عدم دستیابی سے روزانہ تین افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انسانی اعضا عطیہ کرنے کی پابندی کا اطلاق 80 سال سے کم عمر افراد اور ذہنی اعتبار سے کمزور لوگوں پر نہیں ہو گا۔

اس سے قبل برطانوی وزیر صت نے دعویٰ کیا کہ سویپ ٹیسٹ سے 50 منٹ میں کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ ملے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کے جلد نتائج دینے والی ٹیسٹنگ کٹ کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ سویپ ٹیسٹ سے 50 منٹ میں کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں وینٹی لیٹرز کی خریداری: کمیشن وصول کرنیوالا وزیر صحت گرفتار

دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ برطانیہ میں اب تک 30 لاکھ سے زائد ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں جبکہ حکومت نے ایک کروڑ سے زائد ٹیسٹنگ کٹس کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں