فیس ماسک کی کمی کی نشاندہی کیوں کی؟ بھارتی حکومت نے  ڈاکٹر کو پاگلوں کے اسپتال پہنچا دیا

فیس ماسک کی کمی کی نشاندہی کیوں کی؟ بھارتی حکومت نے  ڈاکٹر کو پاگلوں کے اسپتال پہنچا دیا

نئی دہلی: بھارتی اسپتالوں میں فیس ماسک کی کمی کی نشاندہی کرنے والے ڈاکٹر کو حکومتی نااہلی کا پردہ چاک کرنا مہنگا پڑگیا۔ 

بھارتی ڈاکٹر کو فیس ماسک کی کمی کی نشاندہی کرنے پر پہلے ڈاکٹر کو معطل کیا گیا، پھر پاگلوں کے اسپتال داخل کرا دیا گیا۔

ڈاکٹر سدھاکر راو کو پولیس نے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا، اس کے بعد پولیس نے ان کو پاگلوں کے اسپتال میں داخل کرا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ڈومیسائل قانون کو مسترد کر دیا

ڈاکٹر راو نے تین اپریل کو ایک اجلاس میں فیس ماسک اور سرجیکل گاونز کی کمی کی نشاندہی کی تھی، جس پر انہیں نوکری سے بھی معطل کر دیا گیا۔

دوسری جانب امریکہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت سے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کے کمیشن نے بھارت سے متعلق اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کورونا بحران کے دوران بھارتی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارتی حکومت متنازع شہریت کے قانون پر احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کر رہی ہے۔

امریکی کمیشن نے کہا کہ بھارت میں گرفتار صفورا زرگر حاملہ خاتون ہیں،۔ بھارت اپنا جمہوری حق مانگنے والوں کو نشانہ بنانا بند کرے۔ احتجاج ہرفرد کا جمہوری حق ہے۔

خیال رہے کہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی پہلے ہی بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمیشن نے بھارت پر سخت سفارتی پابندیوں کی سفارش کردی

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی اجراء کردہ رپورٹ میں بھارت کو بطور “تشویشناک ملک” نامزد کر کےسخت سفارتی پابندیوں کے اطلاق کی سفارش کر دی تھی۔

امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان نے جان بوجھ کر مذہبی آزادی کیخلاف منظم پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دی۔ بھارت نے بین الاقوامی مذہبی آزادی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔ بھارتی حکومت، اداروں، حکام پر سفارتی، انتظامی پابندیاں عائد کی جائیں۔


متعلقہ خبریں