راجن پور: ڈاکوؤں نے 3 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا

راجن پور: ڈاکوؤں نے 4 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا

فائل فوٹو


جنوبی پنجاب کے ضلع راجن میں ڈاکوؤں نے 3 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق تحصیل روجھان کے علاقہ سونمیانی سے سکھانی گینگ کے ڈاکوؤں نے ہیڈ کانسٹیبل سمیت3 اہلکاروں کو پولیس کی چوکی سے اغوا کیا۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پولیس اہلکاروں کی بازیابی کیلئے پولیس کی بھاری نفری کچہ پہنچ گئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اغوا کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کی بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی اور اغوا میں ملوث عناصر کوجلد سے جلد قانون کی گرفت میں لانے کا حکم دیا ہے۔

عثمان بزدار نے  انسپکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ پولیس اہلکاروں کی بازیابی کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے۔

خیال رہے کہ جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور کا ‘کچے کا علاقہ’ تقریبا چالیس کلومیٹر لمبی اور پندرہ کلومیٹر چوڑی پٹی پر مشتمل ہے جو شروع سے ہی ڈاکوؤں کی جنت رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکوؤں نے گیارہ افراد کو اغوا کر لیا : پولیس حدود پر لڑتی رہ گئی

کچے کے علاقے میں اس سے قبل بھی متعدد ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں ڈاکو پولیس اہلکاروں کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں تاہم بعد ازاں ان کی رہائی مذاکرات کے ذریعے ممکن بنائی جاتی ہے۔

اس علاقے میں پولیس نے غلام رسول عرف چھوٹو گینگ کے خلاف درجنوں آپریشن کیے۔ تین سال قبل پولیس نے بکتر بند گاڑیوں سے سکھانی گینگ کا گھیراؤ کیا اور ان کے سارے ٹھکانے تباہ کر دیئے تھے۔

ضلع راجن پور تین صوبوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر موجود ہے جہاں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی عام ہیں۔

دریائے سندھ یہاں بہت چوڑائی میں ہے اور اس میں کئی چھوٹے چھوٹے جزیرے ہیں جہاں جرائم پیشہ افراد اکثر اپنا ٹھکانہ بنائے رکھتے ہیں۔

ڈاکوؤں کے گروہ کے سرغنہ غلام رسول عرف چھوٹو مزاری کا تعلق بھی اسی علاقے سے تھا اور یہ کئی برس سے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے جب کہ پولیس اہلکاروں کو بھی اغوا کیا گیا۔

تین سال قبل2017 میں بھی ڈاکوؤں نے اس علاقے پولیس چوکی پر حملہ کر کے 7 اہلکاروں کو اغوا کرلیا تھا۔ پولیس نے اپنے ساتھیوں کو بازیاب کرانے کیلئے علاقے میں آپریشن کیا تھا۔


متعلقہ خبریں