پی آئی اے طیارہ حادثہ، تحقیقاتی ٹیم اہم شواہد کے ہمراہ واپس روانہ

پی آئی اے طیارہ حادثہ، تحقیقاتی ٹیم اہم شواہد کے ہمراہ واپس روانہ

کراچی: قومی ائر لائن (پی آئی اے) طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے فرانس سے آنے والی تحقیقاتی ٹیم خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان سے واپس روانہ ہو گئی۔

ائر بس حادثے کی تحقیقات کے لیے آنے والی 11 رکنی فرانسیسی ٹیم کو خصوصی طیارہ کراچی سے لے کر فرانس روانہ ہوا۔ خصوصی پرواز “اے آئی بی 1888” کو سول ایوی ایشن (سی اے اے) نے 29 مئی کو لینڈنگ کی اجازت دی تھی۔

ذرائع کے مطابق فرانسیسی تحقیقاتی ٹیم اپنے ساتھ اہم نوعیت کے شواہد لے گئی جبکہ فرانسیسی ٹیم کے ہمراہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے 2 اراکین بھی روانہ ہوئے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر اپنے ہمراہ لے کر گئی ہے۔ دونوں پرزوں کو ڈی کوڈ کرنے کے بعد پی آئی اے طیارہ حادثے کے اصل محرکات سامنے آئیں گے۔

پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کو 22 مئی کو کراچی کے علاقے ماڈل کالونی کے مقام پر لینڈنگ سے قبل حادثہ پیش آیا تھا۔ جس کے بعد فرانسیسی ماہرین کی ٹیم 26 مئی کو کراچی پہنچی تھی۔

یہ بھی پڑھیں طیارہ حادثہ: ایس بی سی اے کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلیے خط

فرانسیسی ماہرین کی گیارہ رکنی ٹیم نے جائےحادثہ کا دورہ کیا تھا اور رن وے کا جائزہ لینے کے علاوہ اے ٹی سے کے مختلف پہلوؤں کو دیکھا تھا۔

تحقیقاتی ٹیم نے بلیک باکس سمیت انجن کا بھی معائنہ کیا جبکہ سی اے اے اور پی آئی اے حکام نے طیارے سے متعلق تمام ریکارڈ فراہم کرنے کے علاوہ بریفنگ بھی دی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانسیسی ٹیم نے حکومت پاکستان کی جانب سے قائم کی جانے والی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم کی مکمل تیکنیکی معاونت بھی کی۔

تحقیقاتی ٹیم نے طیارے کے انجنوں، لینڈنگ گیئر، ونگز اور فلائٹ کنٹرول سسٹم کا جائزہ لیا ۔ ٹیم نے طیارہ ٹکرانے سے ٹوٹنے والے گھروں کا بھی معائنہ کیا تھا۔

پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان شفاف ترین تحقیقات کرانا چاہتے ہیں اور اس ہم تحقیقات پہ کسی ادارے یا گروہ کو اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔

یاد رہے کہ22 مئی کو پی آئی اے کا مسافر طیارہ کراچی میں لینڈنگ سے کچھ دیر قبل رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں 92  مسافر اور عملے کے 8 ارکان سوار تھے۔ حادثے میں عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


متعلقہ خبریں