ڈینیئل پرل کیس:سپریم کورٹ، حکومت سندھ کی درخواست قبول

Supreme Court

کراچی: پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کیس میں عدالت عظمیٰ نے حکومت سندھ کے وکیل کی درخواست قبول کرلی ہے۔

ڈینیل پرل کیس:’آئندہ ہفتہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی’

ہم نیوز کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مختلف ملکی وغیر ملکی ذرائع ابلاغ  میں شائع ہونے والی بعض رپورٹس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ کے وکیل نے کچھ دستاویزات ریکارڈ پہ رکھنے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دی تھی جو قبول کرلی گئی ہے۔

وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے کچھ حصوں میں یہ تاثر دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے واضح کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے دستاویزات کو ریکارڈ پر رکھنے کے لیے وقت دیا ہے اور حکومت سندھ فوری طور پر دستاویزات داخل کررہی ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی جانب سے جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے لیے پٹیشن جلد داخل کریں گے۔

مؤقر امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل کے لیے نمائندگی کا فریضہ سرانجام دینے والے ممتاز صحافی ڈینیئل پرل کو مبینہ طور 2002 میں اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

ڈینیئل پرل اغوا اور قتل کیس میں عمر سعید شیخ سمیت چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عمر سعید شیخ کا تعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سے بتایا گیا تھا۔

گرفتار ملزمان میں سے عمر سعید شیخ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کراچی میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا تھا جب کہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

عدالت عالیہ سندھ میں دائر اپیل کی سماعت کے بعد اپریل 2020 میں سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمر سعید شیخ کی سزائے موت کو ختم کرکے اغوا کے جرم میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دیگر تینوں ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر اپیل کی سماعت کرتے ہوئے گزشتہ روز تین رکنی بینچ نے حکم دیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف تمام عدالتی ریکارڈ پیش کیا جائے۔

یمن، القاعدہ کا کمانڈر امریکی حملے میں ہلاک

عدالت عظمیٰ کے جج جناب جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین قائم رکنی بینچ نے جب سماعت شروع کی تو ممتاز قانون دان فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ حکومت سندھ نے انہیں اس اپیل کی پیروی کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں شامل جناب جسٹس منظور احمد ملک نے اس موقع پر خصوصی پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا ان کے پاس ٹرائل کورٹ میں پیش کردہ تمام ریکارڈ موجود ہے؟ تاکہ عدالت تمام ریکارڈ دیکھنے کے بعد مقدمات کے نکات سمجھ سکے۔

خصوصی پراسیکیوٹر نے اس موقع پر عدالت کے گوش گزار کیا کہ پہلے اپیل سن لی جائے توجناب جسٹس منظور ملک نے کہا کہ پہلے تفصیلی ریکارڈ عدالت میں جمع کرائیں، پھر کیس سنیں گے۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ جناب جسٹس مشیر عالم نے اس موقع پرریمارکس دیے کہ سب سے پہلے ڈینیئل پرل کے اغو کو ثابت کرنا ہوگا؟ اور یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ جو اغوا ہوئے وہ ڈینیئل پرل ہی تھے۔

عدالت کے جج جناب جسٹس منظور اے ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت سندھ کا دعویٰ ہے کہ ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کی سازش راولپنڈی میں تیار کی گئی تو اس سلسلے میں ثبوت دینا ہوں گے۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں واضح کیا کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ مجرمان کا اعترافی بیان اور شناختی پریڈ قانون کے مطابق تھی یا نہیں ؟ معزز جج صاحب نے کہا کہ حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔

دوران سماعت خصوصی پراسیکوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے جناب جسٹس منطور ملک نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی جو درخواست دی ہے اس میں بہت خامیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس اپیل کو ایسے ہی سن لیا گیا تو اس کی روشنی میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل نہیں ہو سکتا ہے۔

خصوصی پراسیکیوٹر نے دوران سماعت عدالت کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پرسماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جو منظورکر لی گئی۔

سپریم کورٹ نے اپیل کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔

ڈینیئل پرل کیس: پاکستان کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، امریکہ

ڈینیئل پرل قتل کیس میں مقتول امریکی صحافی کی والدہ نے بھی فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ ان کی جانب سے درخواست فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔


متعلقہ خبریں