وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نوازشریف کی رپورٹس کے دفاع میں آگئیں

کورونا کے بعد ایک اور خطرہ: ڈاکٹر یاسمین راشد نے نشاندہی کردی

فائل فوٹو


لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی رپورٹس پر انکوائری کے معاملے پر دو حکومتی وزرا آمنے سامنے آگئے ہیں۔

وزیرصحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشد نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ فوادچودھری صاحب، آپ کو ہمارے علاج پر اعتماد ہونا چاہیے۔ نواز شریف کی رپورٹس پر کسی انکوائری کی ضرورت نہیں ہے۔

یاسمین راشد نے کہا کہ نواز شریف کی تمام رپورٹس سرکاری لیب سے جاری ہوئی ہیں اور ان رپورٹس کو میں خود روزانہ چیک کرتی تھی۔ سرکاری لیبز کی رپورٹس سے نواز شریف کے مرض کی تشخیص ہوئی۔ نواز شریف اب بیرون ملک ہیں، رپورٹس وہاں سے آنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نوازشریف کی رپورٹس جعلی ہونے کا شبہ، وزیراعظم کا خط ارسال

خیال رہے کہ وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاکستان میں ہونے والے ٹیسٹوں کی تحقیقات کرائی جائیں، خدشہ ہے عدالتوں سے ریلیف کے لئے جعلی ٹیسٹ رپورٹس تیار کی گئی تھیں۔

فواد چوہدری نے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں خدشہ ظاہر کیا لگتا ہے کہ برطانوی لیبارٹریز نے ان کی بیماری کی تصدیق نہیں کی۔ نوازشریف برطانیہ میں اپنی ٹیسٹ رپورٹس بھی حکومت کے ساتھ شئیر نہیں کررہے۔

خط کےمتن میں شامل ہے کہ نوازشریف کی برطانیہ میں تصاویر صاف بتارہی ہیں کہ وہ صحت مند ہیں، لگتا ہے حقائق مسخ کر کے ان کے بیرون ملک جانے کی راہ ہموار کی گئی تھی۔

فواد چوہدری نے لکھا تعین ہونا چاہیے کہ پاکستان میں کس نے ٹیسٹ رپورٹس میں حقائق کو مسخ کیا، حقائق کا منظر عام پرآنا ضروری ہے اور اس  کیلئے وزیراعظم تحقیقات کا حکم دیں۔ نوازشریف کی ٹیسٹ رپورٹس کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی بنائی جائے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف19 نومبر2019 کو علاج کیلئے لندن گئے تھے۔ لاہور ہائی کورٹ نے انہیں چار ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت تھی۔
لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی تھی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیاگیا تھا۔


متعلقہ خبریں