کورونا کے بڑھتے کیسز: لاہور کے اسپتالوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم

کورونا وائرس: دنیا میں 17 کروڑ 19 لاکھ زائد افراد متاثر

لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر محکمہ صحت نے ہنگامی بنیادوں پر
شہر کے تمام اسپتالوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم ردیا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری مراسلہ کے مطابق میو اسپتال لاہور کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی سربراہی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پروفیسر اسد اسلم کو لاہور کے اسپتالوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے انچارج مقرر کردیا گیا ہے۔

جاری مراسلہ کے مطابق لاہور کے اسپتالوں میں بیڈز، وینٹی لیٹرز کی گنجائش آن لائن ہوگی۔ لاہور کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سے کوآرڈینیشن کے ساتھ تشویشناک اور بغیر علامات والے مریضوں کو اسپتال منتقل کیا جائے گا۔

جاری مراسلہ کے مطابق ریسکیو اہلکار گنجائش اور مریض کی حالت کے مطابق اسپتال کا انتخاب کریں گے۔ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور ریسکیو والے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر ڈیٹا اپ لوڈ کریں گے۔

خیال ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے لاہور کے تمام ٹاونز میں اسمارٹ سیمپلنگ کے بعد 6 لاکھ 70 ہزار سے کورونا وائرس کے کیسز کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کیجانب سے اسمارٹ سیمپلنگ کے بعد سیکرٹری اسپشلائزڈ اینڈ سیکنڈری ہیلتھ نے  متوقع کیسز کی سمری اور چار ہفتے کے سخت ترین لاک ڈاون کی سفارشات  وزیراعلیٰ کو ارسال کردی تھیں۔

ذرائع کے مطابق دو ہفتے سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود پنجاب حکومت محکمہ صحت کی سفارشات پر فیصلہ نہ کر سکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیراعلیٰ کو بھیجی گئی سمری میں لاہور میں اسمارٹ سیمپلنگ کے نتائج اور سفارشات  کی تفصیل موجود تھی، دو ہفتے سے زائد گزرنے کے باوجود پنجاب حکومت فیصلہ نہ کر سکی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کورونا وائرس کےایک ہزار402 نئے کیسز رپورٹ

ذرائع کے مطابق لاہور میں اسمارٹ سیمپلنگ کے دوران کیے جانے والے ٹیسٹوں میں چھ  فیصد کا رزلٹ مثبت رہا۔ لاہور کے چھ ٹاونز میں مثبت ٹیسٹ کی شرح 14 اعشاریہ سات فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع محکمہ صحت کے مطابق اسمارٹ سیمپلنگ کے نتیجے میں لاہور میں کرونا کے 670،800 کیسز کا اندازہ لگایا گیاہے۔ ان کیسز میں علامات نہیں پائی گئیں لیکن یہ انفیکشن اور لوکل ٹرانسمیشن کا ذریعہ بنے۔ اسمارٹ سیمپلنگ مختلف ہاٹ اسپاٹس، ورک اسٹیشنز اور رہائشی علاقوں سے کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ لاہورکا کوئی ٹاون بھی کرونا سے محفوظ نہیں ہے۔ ٹاون کا کوئی ایریا یا ورک اسٹیشن وبا سے محفوظ نہیں ہے ۔

اسمارٹ سیمپلنگ کے بعد کی سفارشات میں محکمہ صحت نے لکھا ہے کہ لاہور میں لوکل ٹرانسمین کاایک ہی پیٹرن نظر آرہاہے۔ پچاس سال سے زائد عمر کے لوگ کرونا وائرس کا زیادہ شکار ہوئے۔


متعلقہ خبریں