امریکی سیاہ فام کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری، واشنگٹن میں کرفیو


واشنگٹن: امریکہ میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں جبکہ واشنگٹن میں کرفیو لگا دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ نیویارک کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین نے حکومت کے خلاف مظاہرے کیے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت 13 شہروں میں حالات کی نزاکت کے باعث کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ وائٹ ہاوَس کے باہر بھی مظاہرین نے حکومت اور پولیس کے خلاف سخت احتجاج کیا اور پولیس مظاہرین سے کرفیو پر عملدرآمد کے لیے مسلسل اعلانات کرتی رہی۔

مظاہرین نے دوران احتجاج پولیس کی بربریت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر دیگر ممالک میں بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

نیویارک میں نرسز اور ہیلتھ ورکز نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور گھنٹنے ٹیک کر مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ہیلتھ ورکرز نے مظاہرین کے ساتھ مل کر نعرے بھی لگائے۔

گزشتہ روز ریاست ورجینیا میں ایمرجنسی لگا کر نیشنل گارڈز کو طلب کیا گیا جبکہ امریکہ کی ریاست مشی گن میں پولیس اہلکار ہتھیار ڈال کر مظاہرین کے ساتھ شامل ہو گئے۔

نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہرے امریکہ کے 30 شہروں تک پھیل چکے ہیں اور لاس اینجلس سمیت 12 شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔ پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے 14 ریاستوں میں نیشنل گارڈز طلب کر لیے گئے ہیں۔

شکاگو میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی سے پولیس اہلکاروں سمیت12سے زائد افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جب کہ مختلف شہروں میں100 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکہ میں ہنگامے، ٹرمپ کا پورے ملک میں فوج تعینات کرنے کا عندیہ

واضح رہے کہ امریکی سیاہ فام جارج فلائیڈ دو روز قبل پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے اور جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھنے والے پولیس آفیسر پر مقتول کو قتل کرنے کا الزام ہے جبکہ واقعہ میں ملوث تین دیگر پولیس افسران پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔


متعلقہ خبریں