لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی عبوری ضمانت منظور کرلی، نیب کو گرفتاری سے روک دیا


لاہور: مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف شہبازشریف کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبوری ضمانت منظور ہوگئی ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو17 جون تک گرفتاری سے روک دیا ہے۔

جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی ہے۔ شہباز شریف کی طرف سے اعظم تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔ نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر نیب سید فیصل رضا بخاری بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسارا کیا کہ کیا شہبازشریف کو گرفتاری کا خدشہ ہے؟ وکیل درخواست گزار نے معزز جج کو بتایا کہ نیب ان کے مؤکل کو گرفتار کرنے کیلئے بے تاب ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم کا چھاپہ

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا دے دیا پھر بھی گرفتاری کے لیے بے تاب ہے۔ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو صاف پانی کیس میں طلب کیا گیا اور دوران ریمانڈ شہباز شریف کو رمضان شوگر مل میں بھی گرفتار کیا گیا۔ نیب کی ٹیم 63 دن کے ریمانڈ میں تفتیش کرتی رہی۔

معزز جج نے نیب پراسیکیوٹر  کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے ؟ نیب کے وکیل سید فیصل رضا بخاری نے عدالت کو آگاہ کیا  نیب شہباز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرتا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت 5لاکھ روپے کے مچلکوں کےعوض منظورکی ہے اور نیب کو ہدایت کی کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کو17 جون2020 تک گرفتار نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا نیب کیس بہت خراب ہے، شیخ رشید

قومی احتساب بیورو(نیب) کی تین ٹیمیں گزشتہ روز سے شہباز شریف کو تلاش کر رہی تھیں۔ آج لاہور ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے گردونواح اور شہر میں اکثر مقامات پر گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی تھی۔ شہبازشریف کی گرفتاری کیلئے نیب نے سادہ لباس میں اہلکاروں کو عدالت کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات کیا تھا۔

نیب نے میاں شہباز شریف کو گزشتہ روز طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے کے بجائے اپنے نمائندے محمد فیصل کے ذریعے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف ہائیکورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کی تاریخ نہ ملنے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا آج عدالت میں کورونا کا خدشہ نہیں تھا؟ فیاض الحسن چوہان

نیب لاہورمیں عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے چھاپہ مارا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے گزشتہ روز نیب کی ٹیم نے جاتی امرا سمیت مختلف جگہوں پر چھاپے مارے تھے۔ نیب نے ماڈل میں شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

نیب کے شہبازشریف سے سوالات

مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ نیب نے شہباز شریف سے وارثت میں موصول ہونے والی جائیداد کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

شہباز شریف سے سوال کیا ہے کہ سال 1998 سے سال 2018 کے دوران فیملی کے اثاثے بڑھ کر 549 ارب ہوئے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونے کی حیثیت سے ان اثاثوں میں اضافے کی وضاحت دیں۔

نیب نے استفسار کیا کہ بیرون ملک کون کون سے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس موجود  ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سال 2005 سے سال 2007 کے دوران لیے جانے والے قرض کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

شہباز شریف سے سوال کیا گیا ہے کہ فیملی کو دیے جانے والے اور موصول ہونے والے تمام تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور سال 2008 سے سال 2019 کے دوران زرعی آمدنی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔


متعلقہ خبریں