اسلام آباد کے دو سیکٹرز میں بدعنوانیوں کے خلاف نیب فعال


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی 13 کے رہائشیوں نے علاقے میں بنیادی سہولتوں کے فقدان اور ترقیاتی کاموں میں مبینہ خرد برد کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کو درخواست دی ہے۔

موٹروے سے اترنے کے بعد وفاقی دارالحکومت کے ابتدائی سیکٹرز جی 13 اور جی 14 کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہاں اسکول، پارکس، کالج، پانی، اسپتال اور اسٹریٹ لائٹ جیسی سہولتوں کا فقدان ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق نیب نے تحقیقات کے لیے دائر کی گئی درخواست منظور کر لی ہے۔

پاکستان کے سابق سفیر جاوید حفیظ کا کہنا ہے کہ جی 13 اور جی 14 کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، دو مرتبہ ترقیاتی چارجز حاصل کرنے کے باوجود انہیں بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

جاوید حفیظ کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل نیب نے انہیں مطلع کیا کہ بدعنوانیوں کے خلاف تحقیقات کے لئے ان کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے زیر انتظام اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 اور جی 14 میں اگست 2016  میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا گیا تھا۔ سیکٹر میں سڑکوں کی دوبارہ تعمیر، سیوریج لائنز کی درستگی، پانی اور اسٹریٹ لائٹس کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا کام اکتوبر 2017 میں روک دیا گیا تھا۔

دونوں سیکٹرز کے رہائشیوں کی جانب سے منصوبے میں استعمال ہونے والے وسائل اور فنڈز کی چھان بین کے لیے نیب میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

جی 13 اور 14 میں پینے کا صاف پانی اور استعمال شدہ پانی کی نکاسی کا بھی انتظام یا تو موجود نہیں یا پھر مرمت نہ ہونے کی وجہ سے مستقل مسئلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

ان سیکٹرز کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی انتظامیہ پانی نہ ہونے کا بھونڈا جواز تو پیش کرتی ہے لیکن یہی پانی مہنگے داموں ٹینکرز کے ذریعے دستیاب ہوتا ہے۔

ہزاروں گھروں پر مشتمل دونوں سیکٹرز میں مرکزی سڑکوں سمیت متعدد گلیاں بھی پختگی کی منتظر ہیں۔ پونے دو ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی کام شروع کرنے کے بعد ادھورا چھوڑ کر ختم کر دیا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جی 13 میں ترقیاتی کام پونے دو ارب کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا۔ جسے اچانک ہی روک دیا گیا اور بعد ازاں ختم کر دیا گیا۔

 

 


متعلقہ خبریں