امریکی صدر پر موجودہ اور سابق وزیر دفاع کی سخت تنقید

فائل فوٹو


واشنگٹن: امریکہ میں فوج کی تعیناتی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر دفاع میں اختلافات سامنے آ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے فوج کی تعیناتی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوج بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی صورتحال میں فوج کی تعیناتی آخری حل ہونا چاہیے۔

وزیر دفاع کے بیان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نالاں نظر آرہے ہیں۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مارک ایسپر کے بیان کے بعد ان کا عہدہ غیر محفوظ ہوگیا ہے تاہم وائٹ ہاو س نے مارک ایسپر کی تبدیلی کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔

سابق امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میری زندگی میں پہلا صدر ہے جو امریکیوں کو متحد نہیں کر سکا، اپنے ہی شہروں کو میدان جنگ بنانے کی سوچ مسترد کرنی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تصور نہیں کیا تھا کہ آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے فوجیوں کو خلاف ورزی کا حکم ملے گا۔ آئین سے کھلواڑ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکہ میں احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے پولیس اصلاحات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں امریکہ میں احتجاج جاری، پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمات درج

باراک اوباما نے کہا کہ تمام میئرز طاقت کے استعمال کی پالیسی پر نظر ثانی کریں، ملک گیر مظاہروں نے لوگوں کو بیدار اور ’’امریکہ بدلنے‘‘ کا موقع فراہم کیا ہے۔ تمام امریکی جان لیں آپ اور آپ کے خوابوں کی اہمیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو احتجاج کے خلاف بات کر رہے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ امریکہ کی بنیاد احتجاج پر رکھی گئی تھی جسے انقلاب امریکہ کہا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں