کراچی پولیس کورونا مریضوں کیلیے سرگرم: پلازمہ عطیہ کرنیکا اعلان


کراچی: شہر قائد کی پولیس کے افسران اور جوانوں نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی جلد اورفوری صحتیابی ممکن بنانے کے لیے پلازمہ عطیہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

سندھ میں گورنر راج کا کوئی پروگرام نہیں ہے، عمران اسماعیل

ہم نیوز کے مطابق اس بات کا اعلان ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے قومی ادارہ صحت برائے امراض خون کے سربراہ سے ملاقات کے بعد کیا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اس موقع پر احکامات دیے کہ پلازمہ عطیہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو دس ہزارروپے اور تعریفی اسناد بھی دی جائیں گی۔

عالمی وبا کے خوں آشام پنجے تیز، اہم شخصیات نشانہ بننے لگیں

ہم نیوز کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے چھ افسران اور جوان شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کے 250 افسران و جوانوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

کراچی: کورونا مریضوں کے علاج کے لیے پلازمہ عطیہ کرنے کی اپیل

غلام نبی میمن نے کہا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 40 افسران و جوان صحتیاب ہو کر اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق جو افسران و اہلکار کورونا سے متاثر ہونے کے بعد صحتیاب ہو گئے ہیں وہ اپنا پلازمہ عطیہ کریں گے۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے کہاکہ پولیس کے افسران و جوان حکومت کی جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنا رہے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کررہے ہیں۔

سندھ میں کورونا وائرس کے ایک ہزار667نئے کیسز رپورٹ

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے گزشتہ روز ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں میزبان عامر ضیا کے سوالات کے جوابات میں کہا تھا کہ وہ اپنا پلازمہ عطیہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں بتایا تھا کہ ایک شخص کے پلازمہ سے کورونا وائرس کے چارمریض صحتیاب ہوسکتے ہیں۔

ماہر امراض خون اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز( این آئی بی ڈی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے مئی 2020 میں اپیل کی تھی کہ کورونا مریضوں کے علاج کے لیے فوری طور پر300 افراد کا پلازمہ درکار ہے۔

انہوں نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنا پلازمہ عطیہ کریں اور ساتھ ہی یقین دلایا تھا کہ پلازمہ عطیہ کرنے سے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں۔

کورونا: اراکین پارلیمنٹ میں بھی تیزی سے پھیلنا شروع ہو گیا

طبی ماہرین کے مطابق جب تک میڈیکل سائنس نے بہت زیادہ ترقی نہیں کرلی تھی اور ویکسین وغیرہ ایجاد نہیں ہوئی تھیں اس وقت تک کسی بھی مرض میں مبتلا مریض کا علاج اسی طریقے سے کیا جاتا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 100 سال سے زیادہ قدیم اور محفوظ طریقہ علاج ہے۔


متعلقہ خبریں