اسٹیل ملز کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر


اسلام آباد: پاکستان اسٹیل ملز کیس سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 جون کوسماعت کے لیے مقرر ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کیس کی سماعت کے لیے تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس مظاہرعلی نقوی شامل ہیں جب کہ بینچ کی چیف جسٹس پاکستان خود کریں گے۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسٹیل سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ اسٹیل ملز نے ملازمین کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹیل مل کی اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کا انکشاف

ہم نیوز کو باخبرذرائع نے بتایا کہ ملازمین کی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر بقایا جات 40 ارب روپے ہیں۔ حکومت نے 2008 سے اب تک 92 ارب روپے مل کو دیئے ہیں۔

درخواست گزاران نے استدعا کی ہے کہ اسٹیل ٹاؤن پرقبضے کو چھڑایا جائے۔ چیف ایگزیکٹوآفیسر کی فوری تعیناتی کی جائے۔

اسٹیل ملز انتظامیہ نے استدعا کی ہے کہ پولیس اور رینجرز کی مدد سے اسٹیل ٹاؤن کو قابضین سے خالی کرایا جائے

اسٹیل ملز انتظامیہ نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ اسٹیل مل کے کل 18 ہزار 642 ایکڑ میں سے 8 ہزار ایکڑ اسٹیل ٹاؤن کےلیے مختص کیے گئے۔ 2008 سے اسٹیل مل مسلسل خسارے میں رہی اور 2015 میں اسٹیل مل کو مکمل طور پربند کردیا گیا

یہ بھی پڑھیں:عدالت نے اسٹیل مل کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا

عدالت کو بتایا گیا کہ جب مل بند کی گئی اس وقت کل ملازمین 15 ہزار تھے۔اسٹیل مل کے سائز کے مطابق 500 سے ایک ہزار ملازمین سے زائد نہیں رکھے جا سکتے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے 229 ارب روپے قرضہ لیا گیا تھا۔ملازمین کی تنخواہوں پر 30 ارب روپے لگائے جاچکے ہیں۔

درخواستگزار نے استدعا کی ہے کہ اسٹیل مل کیخلاف تمام مقدمات کا2 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے اور اسٹیل مل کیخلاف تمام حکم امتناعی ختم کیے جائیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نےحکومت کو پاکستان اسٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں