مسجد اقصیٰ: اسرائیل نے امام کے داخلے پر پابندی عائد کردی

مسجد اقصیٰ: اسرائیل نے امام کے داخلے پر پابندی عائد کردی

یروشلم: اسرائیل نے عرب دنیا کے ممتاز عالم دین اور مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری پر مسجد اوراس کے احاطے میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ پابندی کا اطلاق آئندہ چار ماہ کے لیے ہو گا۔

مسجد اقصیٰ: عید الفطر کے بعد کھول دی جائے گی

عرب دنیا کے ممتاز انگریزی اخبار کے مطابق 81 سالہ امام یروشلم اور فلسطین کے سابق مفتی بھی ہیں۔

مسجد اقصیٰ: عید الفطر کے بعد کھول دی جائے گی

اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ پابندی کی وجہ اشتعال انگیزی بتائی گئی ہے۔ عرب دنیا میں شیخ عکرمہ صبری مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کے حوالے سے سخت گیر مؤقف کے حامل تصور کیے جاتے ہیں۔ ان پر اس سے قبل بھی ایسے ہی بے بنیاد الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

انگریزی اخبار کے مطابق شیخ عکرمہ صبری نے ان کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام انہیں خاموش کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام ہر قیمت پر انہیں بات کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

شیخ عکرمہ صبری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان وکلا سے مشورے کے بعد کریں گے۔ ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ کیا وہ کیے گئے اعلان کے حوالے سے  اسرائیلی عدالت سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

مسجدنبوی اور مسجد الاقصیٰ کو عام نمازیوں کیلئے کھول دیا گیا

اخبار کے مطابق مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری نے فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی پولیس مشرقی یروشلم میں واقع ان کے گھرمیں داخل ہوئی جو سراسر غیر قانونی عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل بھی اسرائیلی پولیس کی جانب سے انہیں دھمکی دی گئی تھی اوربات کرنے کی صورت میں گرفت کرنے کی بابت آگاہی دلائی گئی تھی۔

اسلامی وقف کونسل نے عائد کردہ پابندی کی شدید مذمت کی ہے اور اسے غیر قانونی بھی قرار دیا ہے۔

اسلامی وقف کونسل کے مطابق مسجد اقصیٰ کی حدود میں واقع تمام علاقوں پر مسلمانوں کا حق ہے اور علاقوں میں سڑکوں سمیت دیگر تمام تعمیرات بھی شامل ہیں۔

اسلامی وقف کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں کسی بھی مسلمان کو نماز پڑھنے اور مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکے۔

مسجد اقصیٰ میں ریما خان کی حاضری و عبادت

اردن کی پارلیمنٹ کی رکن دیمہ طہبوب کا کہنا ہے کہ پابندی کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کا انتظام سنبھالنے والے محکمہ اردن وقف بورڈ کا بھی احترام نہیں کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں