شہباز شریف کا نیب میں پیش ہونےکافیصلہ


شہباز شریف کا منگل کو نیب پیش ہونے کا فیصلہ

شہباز شریف کا منگل کو نیب پیش ہونے کا فیصلہ

Posted by HUM News on Sunday, June 7, 2020

لاہور: مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے آمدن سے زائد اثاثہ  جات کیس میں نو جون کو  نیب کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے ذرائع  کے مطابق اپوزیشن لیڈر نے قانونی ٹیم سے مشاورت کے  بعد پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہباز شریف نے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ سے مشاورت کی ہے۔ مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کی نیب میں پیشی کے موقع پر کارکنوں کو کال دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نے شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات و مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں 9 جون کو طلب کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے اس کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب کو 17 جون تک انہیں گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف اور حمزہ شہبازپر فردجرم عائد کرنےکیلئےتاریخ مقرر

گزشتہ ہفتے بھی نیب نے میاں شہباز شریف کو طلب کیا تھا لیکن انہوں نے پیش ہونے کے بجائے اپنے نمائندے محمد فیصل کے ذریعے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلی جواب جمع کروایا۔

نیب لاہورمیں عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے گھر چھاپہ مارا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے نیب کی ٹیم نے جاتی امرا سمیت مختلف جگہوں پر چھاپے مارے تھے۔ نیب نے ماڈل میں شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہبازشریف گرفتاری سے روک دیا

مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز شریف پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ نیب نے شہباز شریف سے وارثت میں موصول ہونے والی جائیداد کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

شہباز شریف سے سوال کیا ہے کہ سال 1998 سے سال 2018 کے دوران فیملی کے اثاثے بڑھ کر 549 ارب ہوئے۔ پبلک آفس ہولڈر ہونے کی حیثیت سے ان اثاثوں میں اضافے کی وضاحت دیں۔

نیب نے استفسار کیا کہ بیرون ملک کون کون سے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس موجود  ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سال 2005 سے سال 2007 کے دوران لیے جانے والے قرض کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

شہباز شریف سے سوال کیا گیا ہے کہ فیملی کو دیے جانے والے اور موصول ہونے والے تمام تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور سال 2008 سے سال 2019 کے دوران زرعی آمدنی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔


متعلقہ خبریں