رواں سال سائبر کرائم کی شرح میں خوفناک اضافہ

فائل فوٹو


لاہور: پاکستان میں رواں سال کے پانچ ماہ میں سائبر کرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

ہم نیوز کو موصول ہونے والے رکارڈ کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے رواں سال کےپانچ ماہ میں گیارہ ہزار مرد و خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔

رکارڈ کے مطابق پانچ ماہ کے دوران 8ہزار 2سو 65 خواتین کو فیس بک کے ذریعے بلیک میل اور حراساں کیا گیا۔ رواں سال خواتین کو جعلی اکائونٹ بنا کر بلیک میل کرنے کی 19 سو 25 شکایات موصول ہوئیں۔

دستیاب رکارڈ کے مطابق واٹس ایپ کے ذریعے 3 ہزار 6 سو 19 مردو خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

رواں سال کے پانچ ماہ کے دوران سوشل میڈیا اکائونٹ کو ہیک کرنے کی 5 ہزار8 سو 83 شکایات موصول ہوئیں۔ جاز کیش کے نام پرایک ہزار تین سو34 افراد کے ساتھ فراڈ کی شکایات موصول ہوئیں۔

دستیاب رکارڈ کے مطابق سال دوہزار انیس کے 12 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 12 ہزار شکایات موصول ہوئیں تھیں۔ فیس بک کے ذریعے سب سے زیادہ خواتین کو حراساں اور بلیک میل کرنے کی شکایات موصول ہوئیں۔

اس سال اپریل میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم سرکل نے  شہریوں کے لیے سائبر الرٹ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس میں اضافے کے ساتھ  ہی سائبر کرمنلز بہت زیادہ سرگرم ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی فوج کے زیر سایہ ’سائبر جنگجوؤں‘ کی تیاری

سائبر کرمنلز کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ انہوں نے شہریوں کو بلیک میل کرنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔

اس ضمن میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل نے کہا تھا کہ سائبر کرمنلز شہریوں سے رابطہ کرکے ان سے ایس ایم ایس کوڈ مانگتے ہیں۔

ہم نیوز نے ایف آئی اے حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ دراصل یہ واٹس ایپ ویری فکیشن ایس ایم ایس ہوتا ہے۔

سائبر کرمنلز کے طریقہ واردات کے متعلق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ پہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سائبر کرمنلز متاثرہ شخص کے نمبرز سے رابطہ کرتے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق سائبر کرمنلز ایزی پیسہ کے ذریعے رقم منگواتے ہیں۔ شہری لاکھوں روپے سائبر کرمنلز کے ہاتھوں گنوا چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں