کلبھوشن یادیو کیس: پاکستان اور بھارت عالمی عدالت انصاف میں

فوٹو: فائل


اسلام آباد: کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان اور بھارت اپنے جوابات آج عالمی عدالت انصاف میں جمع کرائیں گے۔

بھارتی جاسوس ہونے کے اعتراف کے بعد سے ملزم پاکستان میں قید ہے۔

پاکستان میں آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی تھی۔

دس مئی 2017 کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔

18 مئی 2017 کو عالمی عدالت میں بھارت نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن کے مطابق قیدیوں کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔

ستمبر 2017 میں بھارت نےعالمی عدالت میں کلبھوشن کیس پر تحریری جواب داخل کیا تھا۔

پاکستان نے دسمبر 2017 کوجوابی دعوے میں بھارتی الزامات کویکسرمسترد کردیا تھا۔

ذرائع کے مطابق کلبھوشن یادیو کی تحقیقات کے حوالے سے بھارت کی جانب سے کوئی معاونت نہیں کی جارہی ہے۔

پاکستان نے گزشتہ برس کلبھوشن یادیو کے سہولت کاروں تک رسائی مانگی تھی جس پر بھارت نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات بھی کرائی جو اپنی نوعیت کی واحد مثال ہے۔

کلبھوشن یادیو کون ہے؟

کلبھوشن سُدھیر یادیو کا فرضی نام حسین مبارک پٹیل ہے۔دستاویزات کے مطابق وہ 30 اگست 1968 کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر سانگلی میں پیدا ہوا۔

بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو نے اپنے بیان میں بھارتی ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

بھارتی جاسوس نے کراچی و بلوچستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی کئی وارداتوں کے علاوہ کالعدم تنظیموں کو کروڑوں ڈالر دینے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔


متعلقہ خبریں