کراچی سے خیبر تک پیٹرول کا بحران برقرار

پیٹرول کی قلت پر 3 کمپنیوں کو شو کاز نوٹس جاری

فائل فوٹو


کراچی: حکمرانوں کے دعوے اپنی جگہ لیکن ملک بھر میں پیٹرول کی قلت ختم نہیں ہوسکی۔

کراچی، لاہور اور  پشاور سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام پیٹرول کی تلاش میں دربدر ہیں۔ وسطی اور جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ایس او کے علاوہ کہیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جارہا۔

ملک میں پیٹرول بحران کا نواں روز ہے اور  وزرات پیٹرولیم کی مصنوعی بحران سے متعلق کمیٹی کے ارکان نے گزشتہ روز کیماڑی ٹرمینل اے پرتیل ذخائر کا جائزہ لیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے شہری بھی پیٹرول کے حصول کیلئے لمبی قطاروں کا عذاب بھگت رہے ہیں۔  سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی پیٹرول کی قلت کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پیٹرول بحران پر قابو پانے میں تاحال ناکام، شہری پریشان

پشاور میں پیٹرول کی قلت کا مسلۂ سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے جہاں پرائیویٹ پیٹرول پمپس کے بعد شہری پی ایس او سے بھی خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔

کراچی میں بھی متعدد پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند ہیں اور صرف پی او پمپس پر پیٹرول، ڈیزل دستیاب ہے۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بتایا کہ مختلف آئل کمپنیوں نے اب تک تیل کے خریداری نہیں کی۔

لاہورمیں 400 پیٹرول پمپس ہیں جن میں سے اکثر بند ہیں اور پورے شہر کو صرف چھ سے سات لاکھ لیٹر تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔  متعدد فلنگ اسٹشنز پر پیٹرول کی فروخت بند کردی گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں کم تو کر دیں لیکن عوام الناس کو اسکا فائدہ تب ہو جب اسکی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔

کراچی میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی متاثرہوئے نو روز گزرگئے ہیں۔ دو کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں پیٹرول کی عدم دستیابی کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

پیٹرول بحران کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم ہے۔ کراچی میں پیٹرول پمپس کی مجموعی تعداد تین سوکے لگ بھگ ہے جن میں سے50 فیصد پمپس پرفیول ٹینک خشک ہوگئےہیں۔

 


متعلقہ خبریں