پٹرول کی قلت پر وزیراعظم برہم، ذمہ داروں کیخلاف ایکشن کا حکم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملک میں جاری پٹرولیم مصنوعات کی قلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکش لینے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کا بینہ کے اجلاس میں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت پر کابینہ ارکان نے بھی برہمی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کابینہ اجلاس کارروائی سے قبل پٹرول بحران کا معاملہ اٹھایا۔

ذرائع کے مطابق ایجنڈا آئٹم  پر جانے سے پہلے وزیراعظم نے کہا کہ عمرایوب اور ندیم بابر نے کچھ سوالات کے حواب دیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم  نے دونوں نے استفسار کیا کہ ایشیا میں سب سے سستا پٹرول میں نے کیا، غائب کس نے کیا؟ بتایا جائے کہ ملک بھرمیں پٹرول کا بحران کیوں پیدا ہوا؟۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس کے دوران چیئرمین اوگرا کو بھی طلب کرلیا۔ وزیراعظم نے تنبیہ کی کہ اگرچیئرمین اوگرا ذمہ دارنکلے تو رعایت نہیں ہوگی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم  نے بلاتا خیرذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ جوبھی ذمہ دار ہے اس کے خلاف سخت ایکشن لیں۔ میری حکومت عام آدمی کوریلیف دینے آئی ہے، اس سے پیچھےنہیں ہٹوں گا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا نےعمرایوب اور ندیم بابر پرسخت تنقید کی اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، بابراعوان، میاں محمد سومرو اور مرادسعید نے پٹرول بحران پر سخت سوالات کیے۔

ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی  نے ندیم بابر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹیکنوکریٹ ہیں اس لیے اجلاس میں بیٹھے ہیں۔ آپ ہمیں بتائیں کہ پٹرول کی شارٹیج کیوں ہوئی؟۔

ذرائع کے مطابق مشیرپارلیمانی اموربابراعوان نے بھی سخت سوالات کیے اور پوچھا پٹرول کی قلت پر بروقت ایکشن کیوں نہیں لیاگیا۔ ملک میں اس وقت نیاکارٹل سراٹھارہاہے۔

ذرائع کے مطابق خت سوالات پر وفاقی وزیرعمرایوب جذباتی ہوگئے اور کہا کہ میں کل پارلیمنٹ میں جواب دے چکاہوں۔ اس پر بابراعوان نے کہا پارلیمنٹ میں جو بیان دیا تھا اس میں سے ایکشن مسنگ تھا۔

اجلاس کے دوران وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگایں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پیٹرول بحران پر قابو پانے میں تاحال ناکام، شہری پریشان

وزیرمواصلات مراد سعید نے کہا کہ آئل ایند گیس ریگولیٹری اتھارٹی غفلت میں سوتا رہا ہے، جبکہ ملک بھر کے پٹرول پمپس کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیرہوابازی غلام سرور خان نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ ملک میں صرف 7 دن کا اسٹاک رہ گیا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے اجلاس کو بتایا کہ ملک میں اس وقت سوا 2 لاکھ میٹرک ٹن پٹرول موجودہے۔

وزیرتوانائی عمرایوب نے اجلاس کو بتایا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں 12 ڈالراضافے کے بعد کچھ کمپنیوں نے خریداری روکی ہوئی ہے۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ جن آئل کمپنیوں نے تیل کا اسٹاک ختم کیا ہے ان کے لائسنسز منسوخ کیے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔  کراچی، لاہور   پشاور سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام پیٹرول کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔ وسطی اور جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ایس او کے علاوہ کہیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جارہا ہے۔

ملک میں پیٹرول بحران کا نواں روز ہے اور  وزرات پیٹرولیم کی مصنوعی بحران سے متعلق کمیٹی کے ارکان نے گزشتہ روز کیماڑی ٹرمینل اے پرتیل ذخائر کا جائزہ لیا تھا۔

خیبرپختونخوا کے شہری بھی پیٹرول کے حصول کیلئے لمبی قطاروں کا عذاب بھگت رہے ہیں۔  سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی پیٹرول کی قلت کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔


متعلقہ خبریں