کراچی: لیاری میں منہدم عمارت کے ملبے سے22 لاشیں نکال لی گئیں



کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے ملبے سے بائیس افراد کی لاشیں اور 9 زخمیوں کو نکال لیا گیا ہے جب کہ دیگرافراد کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ 

ہم نیوزکے مطابق جاں بحق افراد میں چھ کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ حادثے میں  جاں بحق 6 افراد کو نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سپردک خاک کردیا گیا۔

علاقہ مکینوں کے مطابق ملبے میں دبے  کئی افراد  فون پر عزیزوں سے رابطہ کرکے خود کو  نکالنے کی التجائیں کررہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے علاقہ مکینوں کی مدد سےعمارت کے لاپتہ افراد کی لسٹ تیار کرنا شروع کردی ہے۔ امدادی کاموں میں ریسکیو اہلکاروں  کے ساتھ فوج اور رینجرز کے اہلکار بھی شریک ہیں۔

مزید جانیں: رہائشی عمارت کا انہدام، جاں بحق افراد کی تعداد بارہ ہو گئی

پاک فوج کی انجینئرنگ کور کے جوانوں نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ سراغ رساں کتے بھی موجود رہے جو ملبے تلے دبے ہوئے لوگوں کی تلاش میں مدد دے رہے تھے۔

سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) نےمنہدم عمارت کے برابر میں واقع عمارت کو خالی کرالیا ہے جس  کے ستونوں کو نقصان پہنچا ہے۔

واقعہ کے  بعد   ایس بی سی اے  نے علاقے میں چھیالیس عمارتوں کو خطرناک قرار دے دیا ہے۔ ان میں لیاری، لیاقت کالونی کی گیارہ ، نیا آباد کی  تیرہ اور کھڈامارکیٹ کی  چار عمارتیں  شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ نیا آباد میں گرنے والی عمارت کے قریب  خطرناک عمارتوں کو فوری طور پر خالی کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:رہائشی عمارت گرگئی، پاک فوج کی انجینئرنگ کور پہنچ گئی

خیال رہے کہ گزشتہ روز کھڈا مارکیٹ لیاری میں ایک رہائشی عمارت زمیں بوس ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں  متعدد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقع کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں کہ سب سے پہلے متاثرین کی امداد کی جائے اور ان کی بحالی پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے اس ضمن میں رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

ہم نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق ایس بی سی اے کی مخدوش عمارتوں کی ٹیکنکل کمیٹی نے16 مارچ کو اس رہائشی عمارت کا معائنہ کیا تھا۔

ایس بی سی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پلاٹ نمبر 635 پر بنی ہوئی پانچ منزلہ عمارت انسانی زندگیوں کےلیےخطرناک ترین ہے۔

دستاویزات کے مطابق  18 مارچ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عمارت کے یوٹیلٹی کنکشن منقطع کرنےکے لیے ایس ایس جی اورکے الیکٹرک کو مراسلہ لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شیریں بائی عمارت انسانی زندگیوں کےلیےخطرہ ہے اس لیے اس کے کنکشن منقطع کیے جائیں۔

دستاویزات کے مطابق 18 مارچ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 15 روزمیں شریں بائی کے مکینوں کوعمارت خالی کرنےکے لیے نوٹس چسپاں کیا تھا۔


متعلقہ خبریں