کراچی: غیر قانونی تعمیرات، ایس بی سی اے کے افسران طلب


کراچی: شہر قائد میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن نے اس ضمن میں ایس بی سی اے سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

کراچی: لیاری میں منہدم عمارت کے ملبے سے22 لاشیں نکال لی گئیں

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ کراچی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات میں مبینہ طور پر ایس بی سی اے کے افسران ملوث نکلے ہیں جس کے بعد صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمے سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے کے پانچ افسران کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں کیونکہ مبینہ طور پر ان کے جمشید ٹاؤن میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے اپنے ذاتی مقاصد کے لیے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔

جاری کردہ نوٹسز میں محکمہ اینٹی کرپشن نے الزام عائد کیا ہے کہ طلب کردہ افسران نے مختلف پلاٹوں پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی۔

ایس بی سی اے کے افسران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ پانچوں افسران کی وجہ سے صوبائی محکمہ خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

کراچی: گلبہار میں گرنے والی عمارت کے ذمہ داران کا تعین نہیں ہوسکا

ہم نیوز کو اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا ہے کہ جن پانچ افسران کو طلب کیا گیا ہے ان میں ایک ڈائریکٹر، تین اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک بلڈنگ انسپکٹر شامل ہے۔

محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے بھیجے جانے والے نوٹسز میں پانچوں افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ 12 جون کو اینٹی کرپشن شرقی کے دفتر میں پیش ہوں۔

ایس بی سی اے کے طلب کردہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ہمراہ منظور شدہ اور ترامیم شدہ بلڈنگ پلان ساتھ لائیں اورساتھ ہی کمرشل پلاٹوں کی این او سی اور فروخت کرنے کی این او سی بھی ہمراہ لائیں۔

ہم نیوز کے مطابق ایس بی سی اے کے افسران کو جاری کردہ نوٹسز میں واضح کیا گیا ہے کہ وہ پیشی کے وقت پلاٹوں کی موجودہ حالت کی تصاویر اوران کی ملکیت کی دستاویزات بھی ساتھ لائیں۔

کراچی: ۔۔۔ پھر عمارت گری، چیخ گونجی اور … حادثہ ہو گیا

کراچی میں رہاشی عمارات کے زمیں بوس ہونے کے پے درپے واقعات کے سبب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مسلسل تنقید کی زد میں ہے اور اس کے کردار کے حوالے سے عوام میں کڑی نکتہ چینی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


متعلقہ خبریں