جج صاحبان سے سرکاری رہائش گاہیں واپس لینے کا حکومتی نوٹی فکیشن معطل

اسلام آباد: نئے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثرین کو معاوضہ نہ ملنے پر عدالت برہم

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججوں کی رہائش گاہیں واپس لینے کیلئے وزارت ہاوسنگ کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےفیصلےمیں وفاقی وزارت ہاؤسنگ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

وفاقی وزارت ہاؤسنگ نے 28 مارچ کو نوٹی فکیشن جاری کیا تھا کہ جج حضرات سرکاری رہائش گاہیں خالی کردیں۔

وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے خلاف 33 ججوں نے درخواست دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ درخواست کا فیصلہ ہونے تک حکومتی نوٹی فکیشن معطل رہے گا۔

عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جج حضرات قانون کے تحت سرکاری رہائش رکھنے کے اہل ہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے کچھ لو کچھ دو کے تحت گھر فراہم کیا جاتا ہے۔

ریمارکس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جب جج صاحبان کچھ نہیں دیتے توانہیں گھرخالی کرنے کا نوٹی فکیشن بھیج دیا جاتا ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت، سیکرٹری ہاؤسنگ، سیکشن آفیسراوراسٹیٹ آفیسر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سےجواب بھی طلب کر لیا ہے۔

ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں کے 33 ججوں نے سرکاری رہائش گاہیں واپس لینے کے نوٹیفکیشن کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔


متعلقہ خبریں