پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کیا رہی؟

فائل فوٹو


کراچی: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اسٹاک ایکسچینج کی صورتحال میں مجموعی طور پر کوئی بہتری نہیں آسکی۔

پی ٹی آئی جب حکومت میں آئی تو اسٹاک مارکیٹ48 ہزارکی سطح پرٹریڈ کر رہی تھی جو28 ہزارپوائنٹس تک نیچے آنے کے بعد اب 34 ہزارکی سطح پرٹریڈ کررہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک اسٹاک ایکسچینج کیلئےکوئی بڑا فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے 20 ارب روپے کےبیل آؤٹ پیکیج مارکیٹ سپورٹ فنڈ کی مد میں دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سابق وزیرخزانہ اسد عمرکو وزارت سے ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت ایک سال میں کتنے روپے بڑھی؟

جنوری 2018 میں بلومبرگ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایمرجنگ مارکیٹ قراردے کراس کی ٹریڈنگ 60 ہزار پوائںٹس تک جانے کی پیشگوئی کی تھی۔

عام انتخابات کے بعد مارکیٹ میں ٹریڈنگ بہترہوئی اورمارکیٹ 48ہزارکی سطح پرموجود تھی۔ 7 ستمبر2018 کو اسد عمروزارت خزانہ سے مستعفیٰ ہوئے تومارکیٹ 37 ہزار 721 پرٹریڈ کررہی تھی۔

اکتوبر2018 میں مارکیٹ میں 14 سوسےزائد پوائنٹس کمی ہوئی اورمارکیٹ مسلسل گرتے گرتے 9 ہزار پوائنٹس کم ہو کر38 ہزار کی سطح پرپہنچ چکی تھی۔

اکتوبر ہی کے مہینےمیں مارکیٹ 2 سال کی کم ترین سطح 36 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی۔ 2019 کےآغاز میں مارکیٹ کپیٹل لائزیشن(سرمایہ کاری) میں450 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ایک سال میں پیٹرول کتنا سستا ہوا؟

اپریل 2019میں مارکیٹ 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جوکہ 35 ہزار تھی اور مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 1200 ارب روپے کی کمی آ چکی تھی۔

مئی 2019 میں آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرض لیا گیا اور مارکیٹ 34 ہزارکی سطح تک پہنچ گئی۔ مئی میں ہی ڈالرنے اونچی اڑان بھری اور اسٹاک ایکسچینج 33 ہزارکی سطح پر پہنچ گئی۔

حکومت نے جولائی کے مہینےمیں شرح سود ساڑھے 13 فیصد پربرقرار رکھی تو مارکیٹ 32 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی۔ اگست میں مارکیٹ 30 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی سرمایہ کاروں کوایک دن میں125 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کے سبب بلومبرگ نے اسٹاک ایکسچینج کے نمبر ورلڈ انڈیکس درجہ بندی میں کمی کردی۔ 2019 کےاختتام پرمارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی تعداد 546سے کم ہوکر 534رہ گئی۔

سال 2020 میں بھی اسٹاک مارکیٹ میں مندی رہی۔ مارچ کےمہینےمیں لاک ڈاؤن ہوا اور12 مارچ کوپہلی بار بہت زیادہ گراوٹ کے باعث مارکیٹ کریش کرگئی جس سے عارضی معطلی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔


متعلقہ خبریں