کورونا نے ڈگمگاتی معیشت کو مزید نقصان پہنچایا، معاشی ماہرین


اسلام آباد: معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وبا نے پاکستان کو ڈگمگاتی معیشت کو مزید نقصان پہنچایا ہے، جس کو پٹری پر ڈالنے کے لیے حکومت کو غیرمعمولی اقدامات کرنا ہونگے اور حکومت کو زرعات، برآمداتاور تعمیرات کے شعبے پر توجہ دینا ہوگی۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرمعاشیات عابد سلہری نے کہا ہے کہ کورونا سے پہلے بھی معیشت درست سمت میں نہیں تھی۔

ہم نیوز میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا نے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ٹڈی دل کی وجہ سے زرعی شعبے کو بھی بہت نقصان کا خدشہ ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ معیشت کی ابتری میں شرح سود  کا زیادہ ہونا بھی ہے۔ حکومت ٹیکس محصولات ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکی۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرمعاشیات اشفاق تولہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے تمام ممالک کی معیشت پراثرپڑا ہے۔ ہمیں عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے کو بھی دیکھنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: رواں سال کے پہلے 9ماہ میں بیرونی قرض 3ارب ڈالر بڑھا،اقتصادی سروے

ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت بری طرح پھنسی ہوئی ہے، عوام کو آئندہ بجٹ میں حکومت سے زیادہ توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر بےروزگار ہونے والے  افراد کو دوبارہ کام دلوانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ اس حوالے سے زراعت، برآمدات اور تعمیرات کے شعبے پر خصوصی توجہ دینا ہوگی تاکہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکیں۔

ماہر معاشیات فہم سردار نے کہا حکومتی معاشی سروے زمینی حقائق سے بہت زیادہ قریب ہے اور دو تین ٹارگٹس بھی حاصل کیے گئے ہیں۔ کورنا وبا کی وجہ سے تین کھرب کا نقصان ہوا ہے، جس کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ حکومت کے اقدامات بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس سے پاکستان کے قرضے پر واجبات ختم یا کم ہوتے ہیں تو پاکستان کی معاشی حالت بہت حد تک بہتر ہوجائے گی۔ قرضے لیکر بڑھانے نہیں چاہیے بلکہ وقت پر واپس کرنے چاہیے۔

خیال رہے کہ اقتصادی سروے کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے 2080 ارب روپے قرض لیا ہے۔

اقتصادی سروے کے مطابق مارچ 2020 کے آخر میں مقامی قرض 22 ہزار 478 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں بیرونی قرض میں 3ارب ڈالرکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اقتصادی سروے کے مطابق  جولائی سےمارچ کےدوران حکومتی آمدنی میں 30 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ ہوا۔ مجموعی ترقیاتی اخراجات میں 9 ماہ کے دوران24 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ ہوا۔ مجموعی اخراجات میں 15 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ہوا۔

سروے کے مطابق پہلے 10 ماہ کے دوران 100 انڈیکس میں اعشاریہ 6 ایک فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی سے اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 11 اعشاریہ2 فیصد رہی۔ رواں سال جنوری میں مہنگائی کی شرح 14اعشاریہ 6 فیصد تک پہنچ گئی۔ اپریل میں مہنگائی کی شرح 8 اعشاریہ 5 فیصدتک گرگئی۔ جولائی سےاپریل کےدوران برآمدات میں2اعشاریہ4فیصدکمی ہوئی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مکمل لاک ڈاوَن کی صورت میں ایک کروڑ 85 لاکھ افراد بے روزگار ہوں گے۔ درمیانے لاک ڈاوَن سے ایک کروڑ 23 لاکھ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔ نرم لاک ڈاوَن سے 14لاکھ افرادکی نوکریاں ختم ہوں گی۔


متعلقہ خبریں