ناروے: پاکستانی ہیرو کی بہادری, دہشت گرد کو ملی 21سال کی سزا

ناروے: پاکستانی ہیرو کی بہادری, دہشت گرد کو ملی 21سال کی سزا

اسلام آباد: ناروے میں مسجد پر حملہ کرنے والے ملزم کو جب عدالت نے ملکی قانون کے تحت سب سے لمبی سزا سنائی تو مغربی دنیا اور اس کے ذرائع ابلاغ کو اس پاکستانی کی یاد ستائی جس کی ہمت، بہادری اورجرات کی بدولت ایک دہشت گرد مجرم کو عدالت نے 21 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سانحہ کرائسٹ چرچ: عالمی میڈیا میں پاکستانی ہیرو کے چرچے

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق 22 سالہ فلپ منشوش نے گزشتہ سال ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے مضافاتی علاقے میں واقع ایک مسجد ’النور اسلامک سنٹر‘ میں داخل ہوکراس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں عید الاضحیٰ کی نماز کی تیاری کی جارہی تھی۔

عالمی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ جس وقت مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ کی گئی اس وقت وہاں صرف تین افراد موجود تھے۔

ناروے کی عدالت سے ملکی قانون کے تحت دی جا سکنے والی سب سے لمبی 21 سال کی قید سزا پانے والے مجرم فلپ منشوس نے مسجد میں داخل ہوتے وقت شیشے کے دروازے پر چار گولیاں ماری تھیں۔ اس کے پاس رائفل اور پستول تھے۔

ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ جیسے ہی مجرم نے وہاں موجود دو افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو تیسرے موجود شخص نے اس پر چھلانگ لگا کر قابو پایا اوراسے پکڑ لیا تھا۔

دوران سماعت عدالت میں ملزم نے اپنے جرم کا اقرار کیا تاہم اس کو ایمرجنسی انصاف قرار دیا۔

سانحہ کرائسٹ چرچ، حملہ آور کون تھا؟

مجرم فلپ منشوس نے دوران سماعت اس بات پر اظہار افسوس بھی کیا کہ وہ زیادہ افراد کو نقصان نہیں پہنچا سکا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملزم کے اظہار افسوس پر سرکاری استغاثہ جوہن اوربرگ نے معزز جج سے استدعا کی کہ فلپ انتہائی خطرناک شخص ہے لہذا اس کو زیادہ سے زیادہ سزا سنائی جائے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے کے قانون کے مطابق سخت ترین سزا 21 سال کی قید ہے۔

ملزم فلپ منشوس کی جانب سے مسجد پر کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں صرف ایک شخص زخمی ہوا تھا اور یہ وہی شخص تھے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے راہ فرار اختیار کرنے کے بجائے ہمت، جرات اوربہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلح دہشت گرد پہ خالی ہاتھوں سے قابو پایا تھا۔

وزیراعظم کا شہید نعیم راشد کیلئے ایوارڈ کا اعلان

22 سالہ فلپ منشوس پر قابو پانے والے پاکستانی ہیرو کا نام محمد رفیق ہے جو پاکستان ایئر فورس کے ریٹائرڈ آفیسر ہیں۔

محمد رفیق کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ اس روزعید الاضحیٰ کی نماز کی تیاری کے لیے مسجد میں ان سمیت اس وقت تین افراد موجود تھے کہ اچانک ملزم سامنے کے دروازے سے داخل ہونے کے بجائے سائیڈ کے دروازے سے داخل ہوا جو شیشے کا تھا۔

انہوں ںے عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جب مسجد میں داخل ہونے والے شخص نے وہاں موجود  دو افراد کا نشانہ لیا تو اسی دوران انہوں نے اس پر چھلانگ لگائی اور اس کو گرفت میں لیتے ہوئے اس کے پاس موجود پستول اورگن کو دور پھینک دیا۔

فلپ منشوس نے پاکستان ایئر فورس کے ریٹائرڈ آفیسر کی گرفت سے نکلنے کے لیے آخری حربے کے طور پر ان کی بائیں آنکھ میں اپنے ہاتھ کی پوری انگلی ڈال دی جس سے وہ ناقابل بیان تکلیف و درد میں مبتلا ہوئے اوران کی آنکھ بھی  شدید زخمی ہوئی لیکن انہوں نے اپنی گرفت کمزور نہ پڑنے دی اور اس کی مشکیں کس دیں۔

محمد رفیق کی جانب سے دہشت گرد فلپ منشوس کی مشکیں کسنے کے بعد اسے ناروے کی پولیس نے اپنی تحویل میں لیا اورملزم پر مقدمہ چلایا گیا۔

سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد تلاوت کلام پاک کے آغاز کیساتھ نیوزی لینڈ کی پارلیمان کا پہلا اجلاس

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت اوسلو کے مضافاتی علاقے بیروم میں مجرم فلپ نے مسجد میں داخل ہونے سے قبل اپنی 17 سالہ سوتیلی بہن کا بھی قتل کیا تھا۔

بہن کا قتل شکاری رائفل سے گرنے کے بعد وہ اسی رائفل اور پستول کے ہمراہ مسجد میں داخل ہوا تھا۔

مارچ 2019 میں جب ایک سفید فام انتہا پسند دہشت گرد نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کرکے لوگوں کو شہید و زخمی کیا تھا تو اس وقت بھی اس کو روکنے کے لیے ایک پاکستانی شہری نعیم راشد جرات و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھے تھے۔

ناروے کی حکومت نے قرآن کی بیحرمتی روکنے کا حکم جاری کر دیا

پاکستانی شہری نعیم راشد کی کوشش گوکہ کامیاب نہیں ہوئی تھی اوراس دوران انہوں نے اپنے بیٹے کے ہمراہ جام شہادت بھی نوش کرلیا تھا لیکن نیوزی لینڈ کے عوام سمیت پوری دنیا نے ان کی ہمت، بہادری و جرات کو سلام عقیدت پیش کیا تھا۔


متعلقہ خبریں