ٹائیگر فورس کہاں ہے؟

فائل فوٹو


لاہور: کورونا وائرس نے سر اٹھایا تو بڑے پیمانے پر آگہی کیلئے حکومت کو افرادی قوت کی ضرورت پڑی تو رضاکاروں پر مشتمل ٹائیگر فورس کا قیام عمل میں لایا گیا۔

ٹائیگرفورس کا کام درست معلومات اکٹھا کر کے ضلعی انتظامیہ کے ماتحت عوامی آ گہی پھیلانا تھا۔  کورونا کے خلاف عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات کی نچلی سطح تک منتقلی کیلئے بنائی گئی ٹائیگر فورس کے متعلق عوامی حلقوں میں ابہام پایا جا رہا ہے۔

رجسٹریشن کے وقت لاہورسے ہزاروں نوجوانوں نے اندراج کرایا تھا۔ ٹائیگر فورس کے فوکل پرسن رانا احمد نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میدان عمل میں سرگرمیوں کیلئے کال دی گئی تو دس ہزار رضاکار ہی فرائض کے لئے سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ٹائیگر فورس کو مزید اہم ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ

رانا احمد نے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے خود کو کورونا ٹائیگر فورس کیلئے رجسٹر کروایا تھا۔ جن میں سے اٹھانوے ہزار افراد کو کال دی گئی اور صرف دس ہزار لوگوں نے جوائن کیا۔

میدان عمل میں سرگرم ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ عوام احتیاطی تدابیر کو سنجیدہ نہیں لیتے اور کچھ لوگ کافی بحث بھی کرتے ہیں۔

ٹائیگر فورس کے جوان کہتے ہیں کہ کورونا وبا ختم ہو جانے کے بعد بھی اگر حکومت کو ضرورت پڑی تو رضاکارانہ سرگرمیاں سرانجام دیتے رہیں گے۔

حکومتی اعداد کے مطابق پنجاب میں آٹھ لاکھ نوجوان ٹائیگر فورس کے لئے رجسٹریشن کے عمل میں شامل ہوئے تھے۔ 30 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا کے خلاف ریلیف ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن علاقوں کو ہم لاک ڈاوَن کریں گے وہاں ٹائیگر فورس رضا کار کھانا پہنچائیں گے۔

کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹائیگرفورس سے احساس لیبر رجسٹریشن پروگرام میں بھی مدد لی جائے۔


متعلقہ خبریں