تعلیمی شعبے کیلیے بری خبر: جامعات فیسوں میں اضافہ کرینگی؟

تعلیمی شعبے کیلیے بری خبر: جامعات فیسوں میں اضافہ کرینگی؟

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے پیش کردہ بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے جاری اخراجات مسترد کردیے گئے ہیں۔

مالی سال21 -2020 میں آمدن کم اور اخراجات زیادہ رہنے کا امکان، 3ہزار437ارب خسارے کا بجٹ پیش

ہم نیوز کو اس ضمن میں ذرائع نے بتایا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے جاری اخراجات کے لیے وفاقی حکومت سے 104 ارب 78 کروڑ اور90 لاکھ روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے 104 ارب روپے کے بجائے صرف 70  ارب روپے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

حیرت انگیز امر ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانی پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا اور بجٹ تجاویز میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے لیے صرف 64 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

شہباز شریف نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دے دیا

ذرائع کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 104 ارب 78 کروڑ90 لاکھ روپے مختص کرنے کے مطالبے کے جواب میں 70 ارب روپے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن بجٹ تجاویز میں اسے بھی کم کرکے صرف 64 ارب روپے مختص کردیے گئے ہیں جو ملک میں اعلیٰ تعلیمی شعبے کے لیے پریشان کن اور بری خبر قرار دی جارہی ہے۔

ہم نیوز کو اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ جاری اخراجات کی مد میں 40 ارب روپے کی کمی آئندہ مالی سال میں تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو متاثر کرے گی۔

پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی حکومت کے بجٹ کو مسترد کر دیا

انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق ملک کی یونیورسٹیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے اوردیگر لازمی و ضروری اخراجات کی تکمیل کے لیے فیسوں کی مد میں اضافہ کرنا پڑے گا کیونکہ سرکاری جامعات کے پاس دوسرا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔

ہم نیوز کو اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا ہے کہ جاری اخراجات کے لیے رواں مالی سال میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو 64 ارب دس کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے۔

قومی اقتصادی کونسل نے 1324 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کر لیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 40 ارب دس کروڑ روپے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن بجٹ تجاویز میں 40 ارب روپے کے بجائے صرف 29 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں