پنجاب: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ

نجی تعلیمی اداروں میں ناچ گانے کا معاملہ پنجاب اسمبلی پہنچ گیا

لاہور: آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا آئندہ مالی سال 2020-21 کا بجٹ 15 جون کو پیش کیا جائے گا۔

پنجاب اسمبلی کے نئے مالی سال 2020-21 کے بجٹ اجلاس کا ایجنڈے جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق وفاق کی طرح صوبائی سرکاری ملازمین اور پنشنرزکو سابقہ تنخواہوں پرہی گزارا کرنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق سالانہ بجٹ کے ساتھ سپلمنٹری بجٹ بھی 15 جون پیر کے روز دوپہر دو بجے  پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق  پنجاب کے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کا حجم 22 کھرب 40 ارب روپے ہوگا۔ رواں مالی سال کیلئے 1812 ارب روپے کے نظرثانی شدہ بجٹ سے 428 ارب روپے زائد ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت آئندہ مالی سال میں 18 کھرب روپے کا ٹیکس ریلیف دے گی۔ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کے مجموعی حجم کا تخمینہ 2115 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جاری اخراجات کے حجم کا تخمینہ 1778 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 337 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 12 ارب روپے سرپلس ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں صوبائی ٹیکسوں کی شرح پہلےسے کم کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔ جاری اخراجات کی مد میں پرائمری ہیلتھ  کیلئے 121 ارب روپے تجویز دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی بجٹ اجلاس میں دی پنجاب فنانس بل 2020 پیش کیا جائے گا۔ حکومت نے دی پنجاب فنانس بل 2020 میں ٹیکسز کے متلعق ترمیم کر لی گئی ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت بجٹ اجلاس میں فنانس بل 2020 پیش کرے گے۔

مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ میں سگریٹ، انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز

ذرائع کے مطابق

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے دوسرے سالانہ بجٹ مین پنجاب کے بیشتر محکموں میں کٹ لگایا گیا ہے۔ محکمہ صحت کے کیلئے فنڈز میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ اجلاس کے متعلق اسمبلی سیکرٹریٹ نے تیاریاں مکمل کر لیں ییں۔ بجٹ اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کریں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اراکین صوبائی اسمبلی کو بجٹ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑھٹے ہوئے کورونا کیسز پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

کورونا سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ہدایت کی تھی کہ لاہورسمیت پنجاب میں ایس او پیزکی خلاف ورزی پرسخت ایکشن لیا جائے۔

وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ عوام کو ماسک، سماجی فاصلہ اور دیگراحتیاطی تدابیر پر ہرصورت عملدرآمد کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کا کام  تنقید کرنا ہے، ہم گھبرانے والےنہیں ہیں۔ حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ مشکلات کے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے پنجاب میں لاک ڈاؤن کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے ایس او پیز پر مکمل طور پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور میں ٹاؤنز کی سطح پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔ لاہور کے ریڈ زون علاقوں میں لاک ڈاون لگایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں