پی ٹی آئی سے ملاقات کافائدہ؟ سید خورشید شاہ کا سوال


اسلام آباد:قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے نگرانوں کے جو نام تجویز کئے ہیں وہ میڈیا کے ذریعے مجھ تک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ اب پاکستان تحریک انصاف سے ملاقات کا کیا فائدہ؟

پی پی پی رہنما نے کہا کہ حکومت سے کہا ہے کہ 15 مئی تک نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق نگران حکومت کی ذمہ داری وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی ہے لیکن میں سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتاہوں۔

ایک سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف سے رابطے کئے لیکن انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے نگران سیٹ اپ کے لئے نامزد کئےجانے والے ناموں پر انہوں نے حیرت کا بھی اظہار کیا ۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلا ف نے کہا کہ سیاست میں ایسا وقت بھی تھا جب بند گلی میں بند کردیا گیا تھا ۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ مشکل صورتحال میں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔

سکھر سے منتخب رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیئے وگرنہ جمہوریت و آمریت میں کیا فرق رہ جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ سیاست میں کبھی حرف آخر نہیں ہوتا ہے اور آج کا دشمن، کل ساتھی بھی بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی قوتوں سے ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں اور کبھی ریاست یا اداروں کے خلاف نہیں سوچا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ نوازشریف کو ملک و اداروں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیئے۔

ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ اظہار رائے کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیئے اور ملک کا قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔


متعلقہ خبریں