پشاور ہائی کورٹ:مشال قتل کیس فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرے گی


پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے مشال خان قتل کیس کے فیصلے کے خلاف صوبائی حکومت اورمقتول کے والد کی جانب سے دائر اپیلیں سماعت کے لئے منظور کرلیں۔

جسٹس قلندر علی خان اورجسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیلوں کی سماعت کی۔

اپیلوں میں انسداد دہشت گردی عدالت ( اے ٹی سی ) کے فیصلے میں بری ہونے والے مرکزی ملزم سمیت دیگر ملزمان کی بریت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست گزاروں نے تین سال کی سزا پانے والے مجرمان کی سزا کو بھی چیلنج  کیا ہے۔

اپیل کنندگان نے جن دفعات کے تحت گرفتارشدگان کو رہا کیا گیا ان پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

عدالت عالیہ نے مشال خان قتل کیس میں رہائی پانے والے 26 افراد کوبھی نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

صوابی سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ مشال خان کوہجوم نے بہیمانہ طریقے سےجامعہ (عبدالولی خان یونیورسٹی) کے احاطے میں قتل کر دیا تھا۔

مشال خان قتل کیس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پورے ملک میں شدید ردعمل سامنے آیا اور غم و غصے کی لہر عوام الناس میں محسوس کی گئی۔

مشال خان قتل کیس کےمقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے 50 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

وکلا کی جانب سےعدالت میں ویڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی گئی جس میں ملزمان کو مشال خان پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

مشال خان کے والد اقبال خان، ان کے دوست اور اساتذہ نے بھی اے ٹی سی کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔

مشال خان قتل کیس کی تحقیق کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے پانچ ماہ اور 10 دن کی سماعت کے بعد مقدمہ کی کارروائی مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں