وزیراعلیٰ سندھ نے ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کا ٹکس فری خسارے بجٹ 21-2020 پیش کردیا۔ سندھ بجٹ 21-2020 کا تخمینہ 1241.13 ارب روپے ہے، جبکہ مجموعی خسارہ 18.38 ارب روپے ہے۔

سندھ کے سالانہ بجٹ میں گریڈ 1 سے گریڈ 16 کے ملازمیں کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمیں کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ کی جانب سے سالانہ بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن ارکان صوبائی اسمبلی نے شدید نعرے بازی اور شور شرابہ کیا اور اپنی نشتوں پر سے کھڑے ہوگئے۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کے پہلا آن لائن اجلاس کی صدارت کی جبکہ وزیراعلیٰ سندھ  نے 12 کھرب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ پیش کیا۔

سندھ کے نئے مالی سال 21-2020 کا بجٹ بجٹ میں سندھ حکومت کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں سات سے دس فیصد اضافےکی تجویز دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ کی بجٹ تقریر کے دوران جی ڈی اے رہنما نصرت سحر عباسی کی ایوان میں حکومت کے خلاف نعرے بازی۔ نصرت سحرعباسی نے  وزیراعلیٰ سندھ کے سامنے آنے کی کوشش کی۔ اویس قادر شاہ نصرت سحر عباسی کو وزیراعلیٰ سندھ کے سامنے جانے سےمنع کرنے لگے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ اس سال بجٹ انتہائی مشکل حالات میں پیش کیاجارہا ہے۔ ملک کورونا وائرس اورٹڈی دل سے دوچار ہے۔ کورونا سے وفات پانے والوں کو اس موقع پریادرکھنا چاہیے۔ میرے لیے فخر کا مقام ہے8ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ سندھ کےعوام کی مشکلات کومدنظررکھتےہوئے بنایاگیاہے۔ غریب عوام کیلئے بجٹ میں خاص توجہ دی گئی ہے۔ کوروناکےخلاف فرنٹ لائن ورکرزکیلئےفنڈ رکھاگیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 9868.99 ارب روپے ہے۔ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 2232.94 ارب روپے ہے۔ کیپٹل اخراجات کا تخمینہ 39.19 بلین ہے۔ کل ٹیکس وصولی کا تخمینہ 1222.75 ارب روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جس میں وفاقی ٹیکس وصولی 760.30 بلین یعنی65فیصد ہے۔ صوبائی ٹیکس وصولی313.39 بلین یعنی26.8 فیصد ہے۔ کیپٹل ٹیکس وصولی 25.00 ارب روپے یعنی2.1فیصد ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ 21-2020میں کوئی نیا ٹیکس متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ صرف 7 فیصد تک محدود ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کی مالیت 4.2بلین روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ میں صحت کے شعبے میں 19 ارب مختص کیے ہیں۔ تعلیمی شعبے میں 22.9 ارب کا اضافہ موجودہ سال میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کے سادہ اقدامات نے ترقیاتی بجٹ کیلئے جگہ پیدا کردی ہے۔ رواں سال وفاقی ٹیکس وصولی میں 71.72 ارب روپے یعنی 9 فیصد کی کمی آئی۔ مجموعی طور پر صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ313.4 ارب روپے ہے، جو رواں مالی سال سے9 فیصد زیادہ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہچھوٹے کاروبار کیلئے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ غربت کے خاتمے کے پروگرام کیلئے 200 ارب روپے کی تجویز ہے۔ سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کیلئے 2000 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو معیاری چاول بیج کیلئے بطور رعایت ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کسانوں کو کھاد کی سبسڈی کیلئے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 100ارب روپے چھوٹے کسانوں کو کیڑے مار دوا کیلئے سبسڈی کے طور پر مختص کیے ہیں۔ سافٹ لون پروگرام کیلئے 500 ارب روپے مختص ہیں۔

زیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی ٹی ٹیکنالوجی انٹروینشن اور اینوویشن سولیوشن کیلئے 700 ملین روپے کی تجویز ہے۔ سپورٹنگ ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹارٹپس انکیوبیٹرز اور ایکسلریٹرز کیلئے 500.00 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ محکمہ زراعت کے بجٹ میں 40 فیصد اضافے سے 15.84 بلین روپے کردیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ چھوٹے کاشتکاروں اور ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے سبسڈی پیکج ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 440.0 ملین روپے مختص کیے ہیں۔ محکمہ صحت کے بجٹ میں 1939.18 ارب روپے کا اضافہ کیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بنیادی تنخواہ ہیلتھ رسک الاؤنس تمام ہیلتھ اہلکاروں کو فراہم کیا جائے گا۔ صوبائی اے ڈی پی کا تخمینہ 155.0 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا تخمینہ 15.0 ارب روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 8.30 ارب روپے ہے۔ غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا تخمینہ 54.64 بلین ہے۔

انہوں نے کہا کہ انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کا تخمینہ 117.0ارب روپے ہے۔ 2500 نوجوانوں کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف تجارتی روزگار میں تربیت دی جائے گی۔ کورونا کیلئے 70 ہزار نوجوانوں کو تربیت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں