ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اساتذہ میدان میں آ گئے


لاہور: جامعات کی خود مختاری اور وائس چانسلرز کے اختیارات کو ختم کرنے کے ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اساتذہ میدان میں آ گئے۔

ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اساتذہ نے حکومت پنجاب کو احتجاج کی دھمکی بھی دے ڈالی اور کہا کہ اگر حکومت نے متنازعہ بل واپس نہ لیا تو آن لائن کلاسز کا بائیکاٹ کردیں گے۔

پنجاب کی سرکاری جامعات کے لیے ہائیرایجوکیشن کی جانب سے تیارکردہ نئے ترمیمی آرڈیننس کے خلاف جامعات کے اساتذہ اور ملازمین سراپا احتجاج بن گئے۔

جامعہ پنجاب میں مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ اور ملازمین نے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اساتذہ کی نمائندہ تنظیم آسا کے عہدے داروں نے آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجا یاسر اور بیوروکریسی تعلیمی نظام کی خرابی کے خواہاں ہیں۔ چور دروازے سے یہ ایکٹ وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو ضمنی امتحانات لینے کی اجازت مل گئی

ڈاکٹر ممتاز انور چوہدری کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں وائس چانسلر کو سول سرونٹ بنانے کی کوشش کی گئی ہے. سب کچھ پرائیویٹ مافیا کو خوش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

اساتذہ نے ایکٹ واپس نہ لینے پر احتجاج کی دھمکی دے ڈالی اور کہا کہ اگر حکومت نے تعاون نہ کیا تو جگہ جگہ مظاہرے کریں گے اور ہر حد تک جائیں گے۔


متعلقہ خبریں