غذائی قلت، وبائی امراض: تھر میں مزید تین بچے جان کی بازی ہار گئے


تھر: سندھ کے پسماندہ ضلع تھر میں موت نے معصوم بچوں پر اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید تین بچے جان کی بازی ہار گئے۔

تھر میں جون کے ماہ میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد چھتیس ہو گئی، جبکہ  رواں سال تین سو اٹھتالیس بچے غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تھرپارکر  سے ہم نیوز کے نمائندے محمد حنیف نے محکمہ صحت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ غذائی قلت اور امراض کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں ماہ کے اٹھارہ روز میں جاں بحق بچوں کی تعداد چھتیس ہو گئی ہے جبکہ پینتیس بچے سول اسپتال مٹھی میں زیر علاج ہیں۔

محکمہ صحت ذرائع کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں ستتر، فروری میں چیاسٹھ ، مارچ میں سینتالیس، اپریل میں انسٹھ اور مئی میں ترسٹھ بچے جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: تھرپارکر:48 گھنٹوں میں چار بچوں نے دم توڑ دیا، تعداد 413 ہوگئی

اسی طرح دو ہزار اٹھارہ میں پانچ سو پانچ بچے بھوک اور امراض کی وجہ سے مرجھا گئے۔ دو ہزار سترہ میں بھی چار سو پینتالیس ،دو ہزار سولہ میں چار سو اناسی، دو ہزار پندرہ میں تین سو اٹھانوے اور دو ہزار چودہ میں تین سو چھبیس بچے جاں بحق ہوئی ۔

خیال رہے کہ سال 2019 میں سامنے آنے والے ایک سروے کے مطابق سندھ میں پانچ سال سے کم عمر کے 50 فیصد بچوں کوغذائی قلت کا سامنا ہے۔

یونیسیف اور برطانوی ہائی کمیشن کے اشتراک سے شائع کی جانے والی قومی غذائی سروے رپورٹ 2018 کے مطابق صوبہ میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سے 40 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں 40 فیصد نوبالغ لڑکے اور لڑکیاں بھی خون کی کمی کا شکار ہیں۔

 


متعلقہ خبریں