لندن میں خریدی گئی جائیداد میری اور میرے بچوں کے نام ہے، اہلیہ جسٹس قاضی فائز


اسلام آباد: صدراتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ لندن میں خریدی گئی جائیداد ان کے خاوند کی نہیں، بلکہ میری میرے بیٹے اور بیٹی کے نام ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی لارجر بینچ کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان رکارڈ کراتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا اپنے خاوند سے کہا کہ میرے خاوند نے مجھے کہا کہ ریفرنس میرے متعلق نہیں ہے۔

صدارتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے برطانیہ میں خریدی گئی تینوں جائیدادوں کی تفصیل عدالت کو فراہم کردی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نےعدالت کو بتایا کہ ان کا نام سرینا ہے اور ان کے پاس ہسپانوی پاسپورٹ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ بڑا مشکل وقت تھا، میرے والد قریب المرگ ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا میری شادی 25 دسمبر 1980 کو ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ نے نے اپنا برتھ سرٹیفکیٹ اورپرانا شناختی کارڈ بھی دکھایا۔ 1983 میں مجھے نہیں معلوم تھا کہ 21 سال بعد لندن میں جائیداد خریدوں گی، شادی کے اکیس سال بعد میں نے لندن میں جائیداد خریدی، میرا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ 2003 میں بنا ، اسوقت میرے خاوند جج نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ پہلا شناختی کارڈ زاہد المعیاد ہونے پر دوسرا کارڈ بنوایا۔ میرا نام شناختی کارڈ پر سرینا عیسی ہے، میری والدہ ہسپانوی ہیں، میرے پاس اسپین کا پاسپورٹ ہے، الزام لگا دیا گیا کہ میں نے جج کے آفس کا غلط استعمال کیا، جب میرے خاوند وکیل تھے تو مجھے پاکستان کا پانچ سال کا ویزا جاری ہوا۔  پانچ سال کا ویزا اس وقت ملا جب میرے خاوند جج نہیں تھے۔

قاضی فائیز عیسی کی اہلیہ موقف دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔ میرا ویزا ختم ہوا تو نئے ویزے کے لیے اپلائی کر دیا، دوسرا ویزا جب جاری ہوا تب بھی میرے خاوند سپریم کورٹ کے جج نہیں تھے۔ جنوری 2020 میں مجھے صرف ایک سال کا ویزا جاری ہوا۔ یہ ویزا جاری کرنے سے پہلے ہراساں کیا گیا۔ ہراساں کرنے کے لیے کم مدت کا ویزا جاری کیا گیا۔ انہوں نے ایسا کیس بنایا جیسے میں ماسٹر مائنڈ کریمنل ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا کہ پہلی جائیداد 2004 میں برطانیہ میں خریدی۔ برطانیہ میں جائیداد کی خریداری کے پاسپورٹ کو قبول کیا گیا۔ کراچی میں امریکن سکول میں ملازمت کرتی رہی۔ ریحان نقوی میرے ٹیکس معاملات کے وکیل تھے۔ گوشوارے جمع کرانے پر حکومت نے مجھے ٹیکس سرٹیفکیٹ جاری کیا۔ میرا ٹیکس ریکارڈ کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ ایف بی آر سے ریکارڈ کی منتقلی کا پوچھا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کلفٹن کی پراپرٹی فروخت کر دی گئی، شاہ لطیف میں خریدی گئی پراپرٹی بھی فروخت کر دی گئی، میری زرعی زمین میرے اپنے نام پر ہے، زرعی زمین کا خاوند سے تعلق نہیں ہے۔  زرعی زمین والد سے ملی ہے، زرعی زمین ڈسٹرکٹ جیکب آباد سندھ میں ہے،  ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان میں بھی زرعی زمین ہے زرعی زمین کی دیکھ بھال میرے والد کرتے تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا کہ ریحان نقوی نے ایڈوائس دی کہ زرعی آمدن قابل ٹیکس نہیں، ریحان نقوی نے ایڈوائس کی کہ فارن کرنسی اکاؤنٹ اوپن کروائیں ،حکومت کو میری زمین کے بارے میں پتہ ہے، میں غلط بیانی نہیں کرونگی۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے فارن کرنسی اکاؤنٹ کا ریکارڈ بھی دکھایا اور کہا مجھے یہ ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2003 سے 2013 تک رقم اسی اکاؤنٹ سے باہر گئی، بنک دس سالہ پرانا ریکارڈ نہیں رکھتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ برطانیہ میں ٹیکس گوشواروں کا 2016 سے ابتک کا ریکارڈ دکھایا۔ برطانیہ نے زیادہ ٹیکس دینے پر ٹیکس ریفنڈ کیا۔ میں ایف بی آر گئی مجھے کئی گھنٹے انتظار کرایا گیا۔ ایک بندے سے دوسرے بندے کے پاس بھیجا گیا، میں نے پوچھا میرا RTO کراچی سے اسلام آباد کیوں تبدیل ہوا؟ میں نے ایف بی آر کو دو خط بھی لکھے۔ 27 جنوری 2020 کو ایف بی آر جاکر پہلا خط حوالے کیا۔

اس دوارن جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہم نے نوٹس کیا ہے کہ آپ کے پاس ریکارڈ موجود ہے۔ ہمارے لیے مسئلہ ہے میرٹ کا جائزہ نہیں لے سکتے، آپ کے پاس دو فورم ہیں۔

مزید پڑھیں: ’فیض آباد دھرنے پر جسٹس فائز عیسیٰ کا فیصلہ ان کا جرم بن گیا ہے‘

جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا پیسہ بینک اکاونٹ سے لندن بهیجا گیا. میرے نام سے پیسہ باہر گیا، جس اکائونٹ سے پیسہ باہر گیا وہ میرے نام پر ہے. ایک پراپرٹی 236000 پائونڈ میں خریدی گئی.اسٹینڈر چارٹر بنک کے فارن کرنسی اکائونٹس میں سات لاکه پائونڈ کی رقم ٹرانسفر کی گئی. یہ تمام دستاویزات جو میں نے دیکهائی ہیں اصلی ہیں.مجهے محدود وقت دیا گیا ہے.میرا لندن اکاونٹ بهی صرف میرے نام پر ہے۔ 245000 پاونڈز سے 2013 میں تیسری جائیداد خریدی۔ اس پراپرٹی میں میرا بیٹا رہتا ہے، 270000 پاونڈز سے پراپرٹی اپنے اور بیٹی کے نام خریدی، یہ پراپرٹی میرے خاوند کے نہیں میرے اور بیٹی کے نام ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا امریکن اسکول میں کام کرنا بند کیا تو ریحان نقوی نے تجویز دی کہ آمدن قابل ٹیکس نہیں۔ اب قانون تبدیل ہو گیا ہے، 2 جائیدادیں کرایہ پر دے دی گئیں، تیسری پراپرٹی میں بیٹا رہتا ہے، اب میں پاکستان اور برطانیہ میں انکم ٹیکس نہیں دے رہی ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے کہا مجھے پہلی مرتبہ موقع ملاہے، اسٹیٹ بینک کے پاس تمام معلومات موجود تھی۔ میں لندن کی جائیدادیں 2018 کے گوشواروں میں جمع کرا چکی ہوں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آدھا گھنٹہ سن کر محسوس ہوا کہ آپ کے پاس اپنا موقف پیش کرنے کے لیے کافی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جج کی اہلیہ نے ایف بی آر کی بہت شکایت کی ہے۔

اس پر حکومتی وکیل فروغ نسیم نے کہا ایف بی آر نے زیادتی کی تو براہ راست شکایت وزیر اعظم کے پاس جائیگی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ بہت بہادر اور حوصلہ مند خاتون ہیں۔ اچھے ذہن کے ساتھ آپ کو موقع دیا، ہمارے پاس مقدمہ میرٹ پر سننے کا حق نہیں،  ہم آپ کے حوالے سے مطمئن ہیں، خریداری کے زرائع سے بھی مطمئن ہیں، اس پر فیصلہ متعلقہ اتھارٹی نے کرنا ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسارکیا کہ آیا جائیدادیں ڈھونڈیں کے اختیارات کہاں سے حاصل کیے گئے؟ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کسی شہری کوقانون کے بغیرکیسے چھوسکتا ہے؟ ۔وہ گالف کلب جاتے ہیں ان کی تصاویرلی جاتی ہیں تویہ ایسا ہوگا کہ جمہوریت سے فاشزم کی طرف بڑھا جائے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اپنے اختیارات پرسمجھوتہ نہیں کرےگی۔

صدارتی ریفرنس کےخلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی درخواست کی سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے کی۔

ججز نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کے پاس نئی وزارت بنانے کا اختیارہے۔ نئی ایجنسی بنانے کا اختیارکدھرہے؟ اثاثہ جات ریکوری یونٹ حکومت کیسے ہو گئی۔

جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ ملک میں احتساب کے نام پرجو تباہی ہو رہی ہے، اس پر بھی لکھیں گے، ہماری سائیکی یہ بن چکی ہے ہم سچ سننا پسند نہیں کرتے، اپنا کام کرنے کی بھی آزادی نہیں دی گئی۔

بعدازاں عدالت نے عدالت نے اہلیہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے 2018 کے ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ سیل لفافے میں طلب کر لیا۔


متعلقہ خبریں