جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج ، قانونی ماہرین کی رائے



اسلام آباد: سابق صدر سپریم کورٹ بار مرتضی وباب نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کیئے جانے سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی بھی فریق کو اس فیصلے میں غلطی نظرآئے تو وہ ری ویو میں جا سکتے ہیں۔ 

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو بظاہر اس میں کوئی غلطی نظر آتی اگر حکومت سمجھتی ہے تو وہ ری ویو میں جا سکتی ہے۔

اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل شترا اوصاف نے کہا کہ حکومت نےعدالت میں یہ موقف دیا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیں جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے اعتراض کیا جو ان کا حق تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بھی آر تحقیق کرکے سپریم جوڈیشل کونسل کو وضاحت دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشنل کونسل کی کارروائی کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار

مزید برآں سابق وائس چیئرمین سپریم کورٹ بار امجد شاہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ  آج اللہ تعالی ٰ نے ہم پر کرم کیا ہے،اس فیصلے کو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس کے ساتھ یہی ہونا تھا جو آج ہوا ہے،اس کو فائل کرنے کیلئے ضروری تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان حامد خان نے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشن کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، عدلیہ کی آزادی کی فتح ہےاور یہ قانون کی حکمرانی کی فتح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں وکیل ہی حق کی بات کیلئے کھڑے ہوتے ہیں، وکیل آزاد ہیں تو عدلیہ بھی آزاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ حق کی بات کرنے والے بہادر جج ہیں، وہ  اپنے فیصلے آزادانہ دیتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلا آزاد ہیں کسی کا دباو قبول نہیں کرتے، ہر قسم کی قوت کے سامنے اگر کوئی بات کرسکتا ہے تو وہ صرف وکیل ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم کر دیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں