عمران خان اٹھارویں ترمیم، این ایف سی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں، بلاول


اسلام آباد:  چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اٹھارویں ترمیم اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ  کے خلاف کھل کرسامنے آگئے ہیں۔

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم  1973 کے آئین کے بھی خلاف ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ آئینی ضرورت ہے۔ این ایف سی ایوارڈ جب پورا نہیں ملے گا، تو پی ایس ڈی پی میں کیا دیا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ روزگھوٹکی، کراچی اور لاڑکانہ میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ سندھ پولیس گزشتہ روز بم حملوں کی تحقیقات کررہی ہے۔ گھوٹکی اور لاڑکانہ میں دہشت گردی واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ اپنے شہیدوں کیلئے دعا گو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا معاملات کو بھی جھیلنا پڑرہاہے۔ پی ٹی آئی کے سیاسی رویے کے باعث سیاسی اتحاد نہیں ہوسکا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بجٹ میں عوام کی صحت اورعلاج ترجیح ہونا چاہیے تھی۔ بجٹ میں ٹڈی دَل کےمسئلے کو بھی نہیں دیکھا گیا۔ ٹڈی دل پرایک سال سے مسلسل بات کررہے تھے۔ وفاق کو چاہیے تھا کہ ہرصوبےکوایک کورونا پیکج دیتی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ کو 229 ارب روپے کم دئے جا رہے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مزید 34 ارب روپے کم کردیے۔ سندھ حکومت نے صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ پیپلزپارٹی نےسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں اضافہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘متوازن بجٹ’ پیش کرنے پر بلاول کی وزیراعلیٰ سندھ کو شاباش

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کردیا ہے۔ امید تھی آئندہ مالی سال کا بجٹ وبائی صورتحال کے مطابق ہوگا۔ بجٹ سے لگتا ہے کورونا وائرس پاکستان میں کوئی مسئلہ ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پر مشکل وقت آتا ہے تو حکومت اتحاد قائم کرتی ہے۔ وفاقی حکومت نے کورونا سے نمٹنے کیلئے غیر ذمہ داری دکھائی۔ کورونا سے نمٹنے کیلئےحکومت کی جانب سے صوبوں کی معاونت نہیں کی گئی۔ ٹڈی دل کے مسئلے پر وفاقی حکومت سے اپیل کررہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 2 سال سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وفاق کو پانی کے منصوبے پر خرچ کرناچاہیے۔ کورونا آنے پر صحت کے نظام پر توجہ دینے کی اپیل کی۔ حکومت نے صحت کی بجائے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صرف سندھ نہیں بلکہ پنجاب کو بھی کم بجٹ دیا گیا۔  کہا جارہاہے کہ صحت کے مسائل سے صوبے خود نمٹیں۔ایسی صورتحال میں صوبوں کو کم فنڈز دیے جارہے ہیں۔ مشکل حالات میں عوام سے تعاون ضروری ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس وقت مڈل کلاس طبقے کو مدد کی ضرورت ہے۔ معیشت، صحت اور فوڈ سیکیورٹی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ بحرانی صورتحال میں حکومت اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ کورونا وائرس شروع ہوتے ہی سیاسی مصروفیات ختم کردی تھیں۔ کورونا وائرس پر اپوزیشن نے سیاست نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ جانتا ہوں پاکستان کو درپیش چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنا تھا۔ جواب میں وزیراعظم نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ معاونین خصوصی اور پی ٹی آئی قیادت نے سندھ کے وزرا پر سیاسی بیان دیے۔ حکومت کوسوچ سمجھ کرقومی اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ تحریک انصاف اپنے رویے کو تبدیل کرے اور کورونا مسئلے کو سنجیدہ لے۔ پی ٹی آئی حکومت سنجیدگی کے ساتھ کورونا کے خلاف حکمت عملی بنائے۔

بلاول نے کہا کہ کورونا کے بعد وزیر اعظم نے سندھ  کا جو پہلا دورہ کیا وہ سیاسی تھا۔ انتقامی کیسز سے کرپشن ختم نہیں ہوگی۔
اے پی سی میں این ایف سی ایوارڈ پرمشاورت کریں گے۔ این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے۔


متعلقہ خبریں