نیپرا نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ بتادی


اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا ) نے کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

نیپرا نے تسلیم کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا رہا ہے۔

وفاقی ادارے نیپرا نے کے الیکٹرک کے خلاف بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہونے کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔ اس دوران نیپرا کی پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے کے الیکٹرک کے پاور پلانٹس اور گرڈ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔

ترجمان نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک 50 سے 60 فیصد ایم ایم سی ایف ڈی گیس گزشتہ سال کی نسبت کم حاصل کررہا ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بجلی کی پیداوار والے کارخانے پیداوار دے سکتے تھے تاہم کے الیکٹرک نے ان پاور اسٹیشنز کو استعمال ہی نہیں کیا۔ مذکورہ پلانٹس کو استعمال کیا جاتا تو 350 میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی تھی۔

نیپرا نے تصدیق کی کہ کے الیکٹرک کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

نیپرا نے کے الیکٹرک سے رمضان المبارک میں بجلی کی سپلائی کا شیڈول بھی طلب کیا ہے۔

گرمیاں شروع ہوتے ہی کراچی میں بجلی بحران نے بدتر شکل اختیار کر لی تھی۔ اس دوران لوڈ شیڈنگ سے مستثنی’ علاقے بھی بجلی کی آنکھ مچولی کا شکار رہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ یومیہ 10 گھنٹوں سے بھی بڑھ گئی ہے۔

کے الیکٹرک کا موقف تھا کہ وہ مطلوبہ مقدار سے کم سپلائی کی جانے والی گیس کی وجہ سے بجلی کی طلب پورا نہیں کر پا رہا۔ تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی نے اس الزام ماننے سے انکار کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں