شہباز فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں


لاہور: شہباز فیملی کے اثاثوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔

قومی احتساب بیورو  (نیب) دستاویزات کے مطابق 2 ارب 40 کروڑ روپے کے بے نامی داروں کی تفصیلات حاصل کر لی گئیں۔ شہباز فیملی کی 4 بے نامی کمپنیاں جبکہ تین بے نامی دار ہیں۔

نیب دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہباز فیملی کے بے نامی دار نثار احمد، سید طاہر نقوی اور علی احمد ہیں جبکہ بے نامی کمپنیوں میں گڈ نیچر، یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ اور نثار ٹریڈنگ شامل ہیں۔

شہباز شریف کے 1990 میں 21 لاکھ کے اثاثے تھے اور سال 2000 میں شہباز شریف کے اثاثے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد تھے جبکہ 2018 میں شہباز شریف کے اثاثے 18 کروڑ 96 لاکھ تک پہنچ گئے۔

نیب دستاویزات میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نصرت شہباز کے اثاثے سال 2009 میں 13 کروڑ روپے اور سال 2018 میں 23 کروڑ روپے تھے۔

حمزہ شہباز کے سال 2000 میں اثاثے 2 کروڑ 22 لاکھ اور 2018 میں 41 کروڑ 71 لاکھ روپے تھے، اسی طرح سلمان شہباز کے اثاثے 2002 میں 65 کروڑ روپے اور 2018 میں ڈھائی ارب روپے تھے۔

رابعہ عمران کے اثاثے 1999 میں ڈیڑھ کروڑ روپے اور 2018 میں 11 کروڑ روپے سے زائد تھے۔

گزشتہ ہفتے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے مسلم لیگ ن پاکستان کے صدر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔

نیب نے شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست کی مخالفت میں رپورٹ جمع کرائی۔

یہ بھی پڑھیں نیب نے رانا ثنااللہ کیخلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دے دی

نیب حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف اسٹیٹ بینک کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر انکوائری شروع کی۔ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں نے 9 کاروباری یونٹس قائم کیے۔

نیب کے مطابق 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ روپے تھی جبکہ 1998 میں شہباز شریف اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ روپے ہو گئی۔ شہباز شریف نے متعدد بے نامی اکاوَنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔

نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف کی درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے اسے مسترد کیا جائے۔

احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو یکم جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں