262 مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، غلام سرور


اسلام آباد: وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد 262 مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 22 گریڈ کے افسر کی نگرانی میں پائلٹوں کی مبینہ جعلی اسناد سے متعلق انکوائری مکمل ہوچکی ہے اور اب اس حوالے سے باقاٰعدہ کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

وزیرہوابازی نے کہا کہ ملک بھر میں 860 پائلٹس ہیں جن میں پی آئی اے، آئیر بلیو، سیرین ائیر اور دوسری ائیر لائنز کے پائلٹ شامل ہیں۔ دوران انکوائری یہ بھی معلوم ہوا کہ کچھ پائلٹس نے چھٹی والے دن پیپرز دیے اور جعلی اسناد حاصل کیں۔ 860 میں سے 262 پائلٹس کی اسناد مشکوک ہیں۔

غلام سرور نے کہا کہ 2006 سے مختلف محکموں میں جعلی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع ہوا۔ پی آئی اے میں کئی افراد کی جعلی ڈگریاں نکلیں۔  فروری2019میں پائلٹس کے لائسنسوں کی تصدیق شروع کروائی۔ تمام پائلٹس کی تصدیق کرنا مشکل مرحلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہسپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں پر ایکشن لیا اس وقت 650پائلٹ تھے۔ کچھ پائلٹس کو طلب کیا گیا اور چند نے اعتراف بھی کیا۔ افسوس کی بات ہے اداروں میں بے ضابطگیاں اور کرپشن ہوئی۔ چار پائلٹس کی بھی ڈگری جعلی تھی۔ 860 میں سے 262 پائلٹس کے لائسنس اور ٹیسٹ کی تاریخ مشکوک ہیں۔

غلام سرور نے کہا کہ جن لوگوں کی ڈگریاں جعلی تھیں انہوں نے ہفتے اور اتوار کو بھی پیپر دیے۔ ان 262 میں پی آئی اے ایئربلیو اور غیر ملکی ایئرلائین کیلئےکام کرنے والے شامل ہیں۔

وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے پی آئی اے کو 1960والا ادارہ بنائیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے پی آئی اے میں سیاسی مداخلت یا بھرتی نہیں کی۔ ماضی میں پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں اورتبادلے کیےگئے۔ ماضی میں یونین کے لوگ پائلٹس کی ڈیوٹیاں لگاتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ  وعدہ کیا تھا 22 جون تک کراچی طیارہ حادثہ کی عبوری رپورٹ پیش کریں گے۔ کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ آج ایوان میں پیش کردی گئی۔ ایسے واقعات کو سنجیدہ لے کر پارلیمنٹ کو استعمال کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ پائلٹ اور ائیر ٹریفک کنٹرولر کی کوتاہی سے ہوا، وزیر ہوابازی

وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ پی آئی اے کے طیارے کو دوران لینڈنگ حادثہ پیش آیا۔ کاک پٹ کے ریکارڈز موجود ہیں۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے قابل افسران پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا۔ 26مئی کو 10رکنی فرانسیسی ٹیم پاکستان پہنچی۔ یکم جون تک تحقیقات اور معائنہ مکمل کیاگیا۔

وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ ایک ماہ میں عبوری رپورٹ لانے کے احکامات پر عمل درآمد کیا۔ ڈاکٹرز اور پائلٹس پر مشتمل ایک اور 10رکنی ٹیم بنائی اور عبوری رپورٹ آچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 مئی تک حادثے کا شکار ہونے والے طیارے نے 6 کامیاب پروازیں مکمل کیں۔ ایک پرواز شارجہ اور 5 لاہور کراچی کی پروازیں تھیں۔ کپتان اور کو پائلٹ دونوں قابل اور طبی اعتبار سے ٹھیک تھے۔ پائلٹ نے جہاز میں کسی تکنیکی خرابی کی نشاندہی نہیں کی۔ رن وے سے 10میل کے فاصلے پر جہاز کو 2500فٹ کی بلندی پر ہونا تھا۔

غلام سرور نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق جہاز7220 فٹ کی بلندی پر تھا۔ کنٹرولر نے 3 بار اونچائی کی جانب توجہ مبذول کرائی۔ پائلٹ سے کہاگیا لینڈنگ پوزیشن میں نہ آئیں۔

وفاقی وزیر غلام سرور  نے کہا کہ پائلٹ نے ائیرکنٹرولر کی ہدایات کو نظرانداز کیا۔ وائس ریکارڈر میں پائلٹس کی تمام گفتگو ریکارڈ ہے۔ ڈیٹا انٹری ریکارڑر میں جہاز کا تمام ڈیٹا موجود ہے۔ رن وے سے10ناٹیکل مائل فاصلے پر جہاز کے لینڈنگ گیئر کھولے گئے۔ رن وے سے5ناٹیکل مائل فاصلے پر جہاز کے لینڈنگ اپ کرلیےگئے۔

غلام سرور نے کہا کہ جہاز 3بار پر رن وے پر رگڑ کھاتا رہا۔ پائلٹ نے تھروٹل دبا کر دوبارہ ٹیک آف کیا۔ رگڑ کھانے کی وجہ سے جہاز کے انجن کو نقصان پہنچا۔ کنٹرولر نے پائلٹ کو انجن کو نقصان پہنچنے سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔


متعلقہ خبریں