مٹی سے برتن بنانے کا دم توڑتا ہنر۔۔۔

مٹی سے برتن بنانے کا دم توڑتا ہنر۔۔۔

حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے باعث مٹی سے برتن بنانے کا قدیم ہنر دم توڑرہا ہے، اس ہنر سے وابستہ کاریگر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

گندھی ہوئی مٹی کے ڈھیر کو چاک پر رکھ انگلیوں کی پوروں سے کمال مہارت کے ساتھ برتن تیار کرنا، تھرپارکر کے کاریگروں کی ہنرمندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


گیلی مٹی سے تیار برتنوں کو پہلے خشک کیا جاتا ہے پھر آگ کی بھٹی میں ڈال کر انہیں تیار کیا جاتا ہے۔ جب یہ برتن تیار ہوجاتے ہیں تو خواتین ان کو مختلف رنگوں کا استعمال کرکے دیدہ زیب بنا دیتی ہیں۔


مٹی کے برتن بنانے کا فن کم ازکم دس ہزار سال پرانا ہے اور اس صنعت کا شمار دنیا کی قدیم صنعتوں میں ہوتا ہے۔ انسانی شعور کے ابتدائی دور میں ہی انسان نے مٹی کے برتن بنانا اور انہیں آگ میں پکا کر مضبوط کرنا سیکھ لیا تھا، سب سے پہلے چین میں اس فن کو عروج حاصل ہوا تاہم پاکستان میں رنگ دارمٹی کے برتن اور اس پر کاشی گری کا ہنر کمالِ فن کی معراج تک پہنچا۔


حالات کی بےرحمی کہیے یا دور جدید کی ترقی، اب مٹی کے برتنوں کا استعمال تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ روزمرہ استعمال کے برتنوں کی جگہ اب پلاسٹک اور شیشے کے برتنوں نے لے لی ہے۔ مٹی کے برتن بنانے کی صنعت کے خاتمے کی وجہ سے ثقافت متاثر ہوئی ہے۔

اس قدیم صنعت سے وابستہ ہنرمندوں میں کام کے حوالے سے مایوسی بڑھی ہے۔ مٹھی میں ہم نیوز کے نمائندے صدام بخاری کا کہنا ہے کہ ظروف سازی کے فروغ کیلئے حکومتی سطح پر ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے، ہنرمندوں کی سرپرستی کرکے اس فن کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں