این ڈی ایم اربوں روپے ادھر اُدھر خرچ کررہا ہے، چیف جسٹس

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ  نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اربوں روپے ادھر اُدھر خرچ کررہا ہے۔

سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نہیں معلوم این ڈی ایم اے کیسے کام کررہا ہے؟  نہیں معلوم این ڈی ایم اے کے اخراجات پر کوئی نگرانی ہے یا نہیں؟۔

چیف چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ این ڈی ایم اے باہرسے ادویات منگوا رہا ہے۔ نہیں معلوم یہ ادویات کس مقصد کیلئےمنگوائی جارہی ہیں؟ کیا یہ ادویات پبلک سیکٹر اسپتالوں کو فراہم کی گئی ہیں؟ کیا ادویات سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی زیر نگرانی استعمال ہو رہی ہیں؟

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ این ڈی ایم اے کا آڈٹ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کرتا ہے۔ این ڈی ایم اے ادویات منگوانے میں سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باہر سے آنے والی ادویات کی ڈریپ سے منظوری سے ہونی چاہیے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ این ڈی ایم اے کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ ادویات کی منظوری ڈریپ دیتی ہے۔ کیا ادویات سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی زیر نگرانی استعمال ہو رہی ہیں؟

جسٹس اعجازلاحسن نے پوچھا کہ باہر سے منگوائی جانے والی ادویات کس کو دی جاتی ہیں؟ ڈریپ نے کہا ہے کہ ادویات جس مریض کو دی جائیں ان کا ریکارڈ رکھا جائے۔ یہ دوا تشویشناک حالت کے مریضوں کے لیے ہیں۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ مریض کے کوائف اکٹھے کرنے شروع کردیں گے تو مریض دنیا سے چلا جائے گا۔ بہتر ہوتا کوائف اکٹھے کرنے کی ذمہ داری سرکاری اسپتالوں کو دی جاتی۔ کیا یہ ادویات پبلک سیکٹر اسپتالوں کو فراہم کی گئی ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ دستاویز کے مطابق نجی کمپنی کیلئے مشینری این ڈی ایم اے نے اپنے جہازپر منگوائی۔ نجی کمپنی نے مشینری این 95 ماسک کے لئے منگوائی۔ کیامشینری کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی؟

اس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مشینری منگوانے میں این ڈی ایم اے نے نجی کمپنی کو سہولت فراہم کی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کسی انفرادی شخصیت کو فیور نہیں ملنی چاہیے۔ کمپنی کا مالک 2 دن میں ارب پتی بن گیا ہوگا۔ نہیں معلوم باقی لوگوں اور کمپنیوں کے ساتھ کیا ہوا ؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا نے لوگوں کو راتوں رات ارب پتی بنا دیا۔ نہیں معلوم اس کمپنی کے پارٹنرز کون ہیں؟ ایسی مہربانی سرکار نے کسی کمپنی کے ساتھ نہیں کی۔ کمپنی کے مالک کا گھر بیٹھے کام ہوگیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس دیے کہ نجی کمپنی کی این ڈی ایم اے نے این 95ماسک کی فیکٹریاں لگوادیں۔ ایسی سہولت فراہم کریں تو ملک کی تقدیر بدل جائے۔ بیروزگاری اسی وجہ سے ہے کہ حکومتی اداروں سے سہولت نہیں ملتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ باقی شعبوں کو بھی اگر ایسی سہولت ملے تو ملک کی تقدیر بدل جائے۔ کس قیمت کی مشینری آئی؟ ایل سی کیسے کھولی گئی؟

چیف جسٹس گلزاراحمد نے پوچھا حکومت نے کاروباری شخصیات کو سہولت دینی ہے تو اخبار میں اشتہار دیا جائے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت ایسا کرے تو ملک میں صنعتی انقلاب آجائیگا۔ پیداوار اتنی بڑھ جائے گی کہ ڈالر بھی 165 سے 20سے 25 روپے کا ہوگا۔ ہمیں یاد ہے کہ ڈالر کبھی 3روپے کا ہوتا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے پوچھا کہ مشرق وسطیٰ سے آنے والے پاکستانیوں کو کہاں کھپایا جائیگا؟ ۔ کیا 14 دن قرنطینہ میں رکھنے کے بعد وہ جہاں مرضی ہے جائیں؟ 50ہزار سے ایک لاکھ مزدور مشرق وسطی ٰسے واپس آرہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی اداروں سے لوگ فارغ التحصیل ہو رہے ہیں ان کو کھپانے کا کیا طریقہ ہے؟ حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے وہ نہیں معلوم۔ اگر حکومت کی کوئی معاشی پالسی ہے تو بتائیں؟۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے پوچھا حکومت کا مستقبل کا وژن کیا ہے وہ بھی بتائیں۔ حکومت عوام کے مسائل کیسے حل کر ے گی؟ کیا عوامی مسائل پر پارلیمنٹ میں اتفاق رائے ہے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ٹی وی پر بیان بازی سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ عوام کوروٹی،پٹرول، تعلیم،صحت اور روزگارکی ضروررت ہے۔ وزیر اعظم کہتا ہے کہ ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ آمر ہے، اس کی وضاحت کیا ہوگی؟۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا ریلوے میں چھانٹیوں کا حکم، سیکرٹری کو ہٹا دیاگیا

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کی اس صوبے میں کوئی رٹ نہیں ہے۔ سندھ حکومت 4 ارب روپے کی 400 لگژری گاڑیوں کے لیے کیسے خرچ کر سکتی ہے؟ یہ گاڑیاں صوبے کے حکمرانوں کے لیے منگوائی گئی ہیں۔ ایک گاڑی کی قیمت ایک کروڑ 16 لاکھ ہے۔ اس طرح کی لگژری گاڑیاں منگوانے کی اجازت نہیں دینگے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ 4 ارب کی رقم سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائیں۔ کراچی کا نالہ صاف کے کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
کیا پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومت ایسی گاڑیاں منگوا رہی ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرلز نے عدالت کو بتایا کہ کے پی اور پنجاب ایسی لگژری گاڑیاں نہیں منگوا رہے۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ آکسیجن سلنڈر کی قیمت 5ہزار سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ حکومت کہاں ہے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لوگوں کو بڑی امید تھی اس لیے لوگ تبدیلی لائے۔ سیاسی لوگ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے پر آگئے ہیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت قانون کے اندر رھتے ہوئے سخت فیصلے کررہی ہے۔ دم کا بحران پیدا ہوا جس کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ حکومت ایسے طاقتوں کے خلاف سرنڈر نہیں کررہی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پوری حکومت کو 20 لوگ یرغمال نہیں بنا سکتے۔ حکومت کی اگر کوئی خواہش ہو توحکومت کو کوئی روک نہیں سکتا۔ حکومت ہر کام میں قانون کے مطابق ایکشن لے۔

چیف جسٹس نے پوچھا 16 ملین ٹن گندم سندھ سے چوری ہوگئی، اس کا کیا بنا؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹڈی دل کا مسئلہ صوبائی ہے، اس کے خاتمے کے لئے معاونت کررہے ہیں۔

عدالت نے این 95 ماسک کی تیاری کیلئے درآمد مشینری کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے نجی کمپنی سے ادائیگی کی تفصیلات اور ذرائع آمدن بھی طلب کرلی۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے درآمد کی جانے والی ادویات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ سندھ حکومت گجر نالے کی صفائی کیلئے رقم کا بندوبست کرے۔ عدالت نے سندھ حکومت ترقیاتی کاموں کی بجاے چار ارب کی خطیر رقم گاڑیوں کی خریداری پر وضاحت طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں کوروناوائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت 3ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔


متعلقہ خبریں