کورونا سے متعلق حکومت کو شروع سے کوئی کنفیوژن نہیں تھی، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ملک میں کورونا وائرس سے متعلق حکومت کو شروع  سے کوئی کنفیوژن نہیں تھی۔ ہم نے ملکی معاشی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اقدامات اٹھا لیے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی بھوک سے بچایا ہے۔ صوبوں نے خود ہی کورونا کے خلاف اقدامات کیے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کے 26 کیسز پر کارروائی شروع کی۔ شروع میں سخت لاک ڈاوَن سے متعلق بہت پریشر تھا۔ ہمیں کوروناکےساتھ ساتھ غربت کے مسئلے کا بھی سامنا تھا۔ ہمارے اور نیوزی لینڈ کے حالات مختلف ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کے خلاف سارے صوبوں نے اپنے طور پر اقدامات کیے۔ 13مارچ سے آج تک ایک بھی بیان میں تضاد نہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ مکمل لاک ڈاوَن سے ملک پر کیا اثر پڑے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ برازیل میں لاک ڈاوَن نہ ہونے سے 50ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔ این سی او سی میں شامل ارکان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ این سی او سی میں تمام دنیا کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ بھارت میں لاک ڈاوَن سے 34فیصد آبادی غریب ہوگئی۔ بھارت میں سڑکوں پر لوگ مرگئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا کہہ رہی ہے لاک ڈاوَن کے نقصانات زیادہ ہیں۔ نیو یارک میں کورونا کیسز میں بھی اضافہ ہور ہا ہے اور وہ لاک ڈاوَن بھی کھول رہے ہیں۔ امریکہ کی 23ریاستوں میں کورونا پھیل رہا ہے لیکن وہ لاک ڈاوَن کھول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کا پھیلاوَ پاکستان سے زیادہ ہے۔ ہماری ٹیم میں کبھی کنفیوژن نہیں تھی۔ قوم کو بتانا چاہتا ہوں اب بہت مشکل مرحلہ ہے۔ آج ساری دنیا کہہ رہی ہے لاک ڈاوَن کا نقصان زیادہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسپتالوں پر دباوَ بڑھ چکا ہے،احتیاط نہیں کی گئی تو مزید بڑھے گا۔ اسمارٹ لاک ڈاوَن کا مطلب کمزور افراد کو کورونا سے بچانا ہے۔ پاکستان میں کورونا سے4ہزار اموا ت ہوچکی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ این سی او سی میں صوبوں، شہروں اورعلاقوں کی بھی رپورٹ آتی ہے۔ ایس او پی ایز پر عمل درآمد کیلئے ٹائیگر فورس کا استعمال کررہے ہیں۔ اس ماہ احتیاط کرلی تو مشکل وقت سے بچ سکتے ہیں

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کہا جارہا ہے حکومت کورونا کا سہارا لے رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق دنیا کی معیشت کو12ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے۔ برطانوی معیشت 20فیصد کم ہوچکی ہے۔ لاک ڈاوَن سے دنیا بھر میں معاشی بحران ہے۔
کوئی نہیں بتاسکتا معاشی بحران کب تک رہے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے بات اسمارٹ لاک ڈاوَن کی بات کی تھی۔ ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو سمجھ آئے کہ ایس او پیز پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے۔ ہم نے لوگوں کو روزگار دینا ہے۔ ہم سب پر لازم ہے کہ لوگوں کو آگاہ کریں کہ ایس او پیز پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ عام لوگ کورونا کو ریکور کرکے بیٹھے ہیں۔ کورونا وائرس بزرگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے دعا گو ہوں کہ جو کورونا کے باعث جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بے احتیاطی کی تو کورونا کیسز میں اضافہ ہوگا۔ این سی او سی میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ آتی ہے کہ کون سے صوبے شہر میں ایس او پیز پر عمل ہورہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ 100سال کے اندر سب سے بڑا اکنامک کرائسز آیا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔ ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ٹڈی دل ملک کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹڈی دل کےخاتمےکیلئےجوکرسکتے ہیں وہ کریں گے۔ ٹڈی دل کے معاملے پر31جنوری کو ایمرجنسی نافذ کی۔ ٹڈی دل سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اےکو اختیارات دیے۔

وزیراعظم  نے کہا کہ حکومت ملی تو20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ تھا۔ کرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا مطلب معاشی طور پر ملک بیمار ہے۔ حکومت ملی تو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ تھا۔

انہوں نے کہا ہمیں کوئی سوئٹزرلینڈ کی معیشت نہیں ملی تھی۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے غربت میں اضافہ ہونا تھا۔ پہلے سال آدھے ٹیکس کی وصولی سے قرضوں کی ادائیگی کی گئی۔ ابتدا میں دوست ممالک کے پاس مدد مانگنے گئے۔ میں پاکستان کا سب سے بڑا فنڈ ریزر ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنے ہم وطنوں سے پیسے مانگتے ہوئے کبھی شرم نہیں آئی۔ دوسرے ملک سے پیسے مانگتے ہوئے بےحدشرم آئی۔ 3 ماہ تک مختلف ممالک پیسے مانگنے جاتے رہے۔ ملک کا یہ حال ہماری وجہ سے نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا تھا اس وجہ سے پیسے مانگے۔ امریکہ کے دورے پر نوازشریف اور آصف زرداری سے کم خرچ کیے۔ ہم قرضے لیتے جارہے تھے دوسری جانب حکمران شاہانہ خرچ کررہے تھے۔ اب ہم سے یہ جواب مانگے جارہے ہیں۔
جواب انہیں دینا چاہیے جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچایا۔

وزیراعظم  نے کہا کہ آج کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 20 سے 3 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ ہم وزیراعظم ہاوَس کے اخراجات کم کیے۔اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ پاک فوج نے بھی اپنے اخراجات کم کیے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام عوام کو غربت سے نکالنے کا پروگرام ہے۔ کورونا سے پہلے 17 فیصدٹیکس گروتھ تھی۔ اب تک ہم 5 ہزار ارب روپے قرضے واپس کرچکے ہیں۔ وزیراعظم ہاؤ س کا اسٹاف 534 سےکم کر کے آدھا کردیا۔ اسٹاف اور کم ہوسکتاہے لیکن لوگوں کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے شمالی علاقہ جات سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ سیاحت کا شعبہ کھولنے سے متعلق سوچ رہے ہیں۔ سب سے پہلے تعمیراتی شعبہ کھولا۔ زراعت کے شعبے کیلئے50 ارب روپے رکھے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ کھاد کی قیمتوں میں سبسڈی دی ہے۔ کوشش ہے زراعت کے شعبے میں چین سے ٹیکنالوجی حاصل کریں۔ خرچے کم کرنے سے پرائمری خسارہ ختم ہوگیا ہے۔ براہ راست سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر سےدگنی ہوکر2.1ڈالرہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ امیر اور غریب میں فرق ترقی میں رکاوٹ ہے۔ ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں میں ریکارڈ وقت میں فنڈ تقسیم کیے گئے۔کوئی نہیں کہہ سکتا کہ احساس پروگرام میں سیاسی مداخلت ہے۔ اب تک حکومت200پناہ گاہیں بنا چکی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مزدور اور دیہاڑی داروں کیلئے مختلف شہروں میں پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔ ایک کروڑ خاندانوں کو انصاف کارڈ پہنچا رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے تمام غریب خاندان کو انصاف کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انصاف کارڈ غریب خاندانوں کیلئے معاشی تحفظ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے علاقوں میں ترقی نہ ہوسکی۔ بجٹ میں قبائلی اضلاع اور بلوچستان کو ریکارڈ فنڈز دے رہے ہیں۔ بھارت کی انتہاپسندحکومت کامقصد ہے پاکستان کوسبق سکھایاجائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وزیر تعلیم شفقت محمود کو خراج تحسین پیش کرتاہوں ۔ وزیر تعلیم نے 2 اہم کام کیے جو پہلے کبھی کسی نے نہیں کیے۔ پاکستان میں 3 طرح کے اسکولنگ سسٹمز کام کر رہے ہیں۔ مارچ2021میں پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کاسا تھ دے کرپاکستان کو ذلت اٹھانی پڑی۔ افغانستان میں امریکا کامیاب نہیں ہواتو ذمے داری بھی پاکستان پر ڈالی۔ ہم امن میں شرکت کریں گے جنگ میں شرکت نہیں کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج امریکا افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے کردار کو تسلیم کررہا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کی کوشش کررہے ہیں۔ جنگ کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں رہا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سخت موقف رکھنے والاسینیٹرلنزی گراہم ہمارے موقف کی توثیق کرتاہے۔ افغانستان میں امن مذاکرات میں پاکستان کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ آج ٹرمپ افغانستان میں امن کیلئےپاکستان سے مددکی درخواست کرتاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ڈونلڈٹرمپ پاکستان سےدرخواست کرتاہے کہ افغانستان میں امن کیلئےمددکی جائے۔ آج ہم کسی کی جنگ نہیں لڑرہے ہیں۔ نریندر مودی بھارت کے عوام پر عذاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج انٹرنیشنل میڈیا میں بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو بہترانٹرنیشنل میڈیا ملتا ہے۔ میں نے دنیا کے سامنے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ مسئلہ کشمیر پر مزید آواز اٹھانی چاہیے تھی لیکن کنٹینر آگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کے دورے سے واپس آئے تو ڈراما شروع ہوگیا حکومت جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں کشمیر کا معاملہ پیچھے چلا گیا۔ میرے خیال میں کشمیر کامعاملہ پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گیاہے۔ مودی سرکار کی آئیڈیالوجی سے بھارتی قوم بھی پریشان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماراخواب پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پرکھڑا کرناہے۔ ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلنے والی قوم ترقی کرے گی۔ چین کے ساتھ ہمارے بہترین اور تاریخی تعلقات ہیں۔ حادثہ ہویا کورونا،توکہاجاتاہےکدھر ہے مدینہ کی ریاست۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین نے70 کروڑ افراد کوغربت سے نکالا۔ ہم احساس پروگرام سےغریب طبقےکواٹھائیں گے۔ نوجوانوں کو پتہ ہونا چاہیے قیام پاکستان کا مقصد کیاہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے بہترین اور تاریخی تعلقات ہیں۔ چین نے70 کروڑ افرادکوغربت سےنکالا۔ ہم احساس پروگرام سےغریب طبقےکواٹھائیں گے۔ نوجوانوں کو پتہ ہونا چاہیے قیام پاکستان کا مقصد کیاہے۔ چین کے تجربے سے جو سیکھ سکتے ہیں وہ کسی اور سےنہیں سیکھ سکتے۔ ہمارااحساس پروگرام ایک پورا پروگرام ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ ملک میں ٹھیک احتساب نہ ہواتو ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ ایلیٹ کرپشن کرے تو ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ جب کسی پر کیس ہو تو کہتے ہیں سیاسی انتقام لیاجارہا ہے۔

عمران خان لیڈر عوام کے پیسہ کا امانت دار ہوتا ہے۔ نیب میں ایک آدمی بھی ہم نے بھرتی نہیں کروایا۔ چاہتا ہوں پارلیمنٹ میں مثبت بحث ہو۔ کرپشن کا سب سے پہلا مسئلہ ترقی کا پیسہ لوگوں کی جیب میں جانا ہے۔ کرپشن کے باعث ادارے توڑنے پڑتے ہیں۔ 10ارب ڈالر پاکستان سے ہر سال منی لانڈر ہوتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چینی کی قیمت بڑھنے پر ہم نے انکوائری شروع کردی۔ پتہ چلا شوگر مل ایسوسی ایشن قیمتوں کا فیصلہ کرتی ہے۔ شوگر ملز نے 29 ارب روپے کی سبسڈی لی اور9ارب روپے کا ٹیکس دیا۔ پتہ چلا 70فیصد چینی افغانستان جارہی ہے۔


متعلقہ خبریں