پائلٹس کو ہڑتال پر اکسانے کا الزام: پالپا کے جنرل سیکریٹری کو شوکاز نوٹس جاری


کراچی: قومی ائیر لائب (پی آئی اے) نے پائلٹوں کو ہڑتال پر اکسانے کے الزام میں  پالپا کے جنرل سیکریٹری کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

پی آئی اے کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پالپا کے جنرل سیکریٹری کو جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 5 اپریل کو عمران ناریجو نے پی آئی اے پائلٹس کو ہڑتال پر جانے کی ہدایت کی تھی۔

شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں پائلٹس کے ہڑتال پر جانے سے پی آئی اے کو نقصان پہنچا۔ پالیسی کے تحت دوسروں کو ہڑتال پر جانے کی ہدایت پر سخت ایکشن کا قانون موجود ہے۔

پی آئی اے کی جانب سے پالپا کے جنرل سیکریٹری کو جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت ایسے اقدامات کرنے پر قانون کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔

شوکاز نوٹس میں پالپا کے جنرل سیکریٹری سے سات دن کے اندر شو کاز کا خود آکر کر جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت عمران نارینجو کے خلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے، وہ وضاحت کریں۔

پی آئی اے نے پالپا کت جنرل سیکریٹری عمران ناریجو کو 30 جون تک جواب دینے کے لیے طلب کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد 262 مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے پائلٹس کے جعلی لائسنسز کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 22 گریڈ کے افسر کی نگرانی میں پائلٹوں کی مبینہ جعلی اسناد سے متعلق انکوائری مکمل ہوچکی ہے اور اب اس حوالے سے باقاٰعدہ کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

وزیرہوابازی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 860 پائلٹس ہیں جن میں پی آئی اے، آئیر بلیو، سیرین ائیر اور دوسری ائیر لائنز کے پائلٹ شامل ہیں۔ دوران انکوائری یہ بھی معلوم ہوا کہ کچھ پائلٹس نے چھٹی والے دن پیپرز دیے اور جعلی اسناد حاصل کیں۔ 860 میں سے 262 پائلٹس کی اسناد مشکوک ہیں۔

غلام سرور نے کہا تھا کہ 2006 سے مختلف محکموں میں جعلی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع ہوا۔ پی آئی اے میں کئی افراد کی جعلی ڈگریاں نکلیں۔  فروری2019میں پائلٹس کے لائسنسوں کی تصدیق شروع کروائی۔ تمام پائلٹس کی تصدیق کرنا مشکل مرحلہ تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے جعلی ڈگریوں پر ایکشن لیا اس وقت 650پائلٹ تھے۔ کچھ پائلٹس کو طلب کیا گیا اور چند نے اعتراف بھی کیا۔ افسوس کی بات ہے اداروں میں بے ضابطگیاں اور کرپشن ہوئی۔ چار پائلٹس کی بھی ڈگری جعلی تھی۔ 860 میں سے 262 پائلٹس کے لائسنس اور ٹیسٹ کی تاریخ مشکوک ہیں۔


متعلقہ خبریں