پاکستان میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کس حد تک مصدقہ؟


لاہور: پاکستان میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے مصدقہ  ہونے کے حوالے سے  چیئرمین کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ ڈاکٹر محمود شوکت کا کہنا ہے کہ رپورٹس تیس سے چالیس فیصد غلط بھی ہو سکتی ہیں۔

لاہور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک نئی بیماری ہے جس کی ٹیسٹنگ کی کچھ حدود ہیں۔ عالمی معیار پر اس ٹیسٹ کی سینسٹیویٹی ساٹھ سے ستر فیصد ہے۔

ڈاکٹر محمود شوکت کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں اس کی ٹیسٹنگ سینسیٹیویٹی اس سے مزید کم ہے۔ ہمارے ہاں تمام مشینری امپورٹ ہو کر آتی ہے۔ باہر سے منگوائے جانے والی مشینری کے سورسز بعض اوقات اتنے مصدقہ نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹیکنیشنز کی بھی اہلیت اس معیار کی نہیں ہے۔ تکلیف دہ بات ہے کہ رپورٹس تیس سے چالیس فیصد غلط ہو سکتی ہیں۔ اب ہم ٹیسٹنگ کے عمل میں مزید بہتری لا رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمود شوکت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر آفتاب جنکا کورونا ٹیسٹ دوبارہ مثبت آیا ہو سکتا ہے انکا پہلا ٹیسٹ کا رزلٹ ہی غلط ہو۔

اس سے قبل ڈائریکٹر جنرل فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹراشرف طاہر نے انکشاف کیا تھا کہ سرکاری طور پر استعمال کی جانے والی کٹس کے رزلٹ تسلی بخش نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: جعلی کورونا وائرس کٹس فروخت کرنے والے دو افراد گرفتار

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی فرانزک ایجنسی نے کہا تھا کہ وہ نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اورحکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی کٹس سے مطمئن نہیں ہیں۔ جو ہمیں کٹس فراہم کی گئیں ہیں، انکے رزلٹس پر ہماری تحفظات ہیں۔

ڈی جی فرانزک ایجنسی کا کہنا تھا کہ پہلے عالمی ادرہ صحت کی تجویز کردہ کٹس استعمال کر رہے تھے۔انکے نتائج تسلی بخش ہیں، لیکن اب وہ ختم ہو چکی ہیں۔

ڈی جی فرانزک ایجنسی ڈاکٹر طاہر اشرف نے کہا تھا کہ ایک ہفتے سے کٹس نہ ہونے کے باعث ٹیسٹ نہیں ہو رہے، ہیں۔ ہماری دو ہزار ٹیسٹ کرنے کی پر ڈے کپیسٹی ہے۔ اب تک فرانزک لیب میں 9 ہزار ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

ڈاکٹر اشرف طاہر نے کہا تھا کہ ہمیں کٹس فراہم کی جائیں تو ہم مزید ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔ ہم ڈبلیو ایچ او سے تجویز کردہ کٹس ہی استعمال کرینگے۔

اس سے قبل نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کورونا سے بچاوُ کا سامان مقامی مارکیٹ سے خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ترجمان این ڈی ایم اے  نے کہا تھا کہ این 95 ماسک کے علاوہ باقی سامان پاکستان میں ہی تیار ہورہا ہے، مقامی مارکیٹ سے سامان خریدنے کا فیصلہ ملکی صنعت کی ترقی کے لیے کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں