جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس، اہلکار فوجداری مقدمات کا سامنا کریں گے، غلام سرور


اسلام آباد: وزیر ہوابازی غلام سرور نے کہا ہے جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس اور دیگر اہلکاروں کو فوجداری مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مختلف ائیرلانینز کے مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا ہے۔ کپتانوں کو گراؤنڈ کرنے پر جو بھی مشکلات آئیں گی، ان کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ دنیا بھر کی ائیرلائینز نے کپتانوں کو نوکریوں سے نکالا ہے۔ ہمارے پاس پائلٹس کی کمی نہیں ہو گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی ائیرلائن (پی آئی اے) کی تمام بھرتیاں پچھلے ادوار میں ہوئی ہیں۔ جن پائلٹس کے خلاف انکوائری ہوئی، ان کی تعیناتی 2018 سے پہلے کی ہے۔ 2018 کے بعد پی آئی اے میں نئی بھرتی نہیں ہوئی۔

وزیر ہوابازی نے کہا کہ پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا ہے۔ بعض لوگ ہمارے اقدمات کو منفی سمجھ رہے ہیں۔جہاں غلط ہورہا ہے اس کی درستگی کرنی ہے۔

وزیر ہوابازی غلام سرور نے کہا کہ جعلی ڈگریوں پر تحقیقات کا سلسلہ سابق چیف جسٹس کے ازخودنوٹس کا تسلسل ہے۔ ازخودنوٹس کے باعث لائسنس کی جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوا۔

مزید پڑھیں: 262 مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے، غلام سرور

غلام سرور نے کہا کہ پی آئی اے میں 450 پائلٹس خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مشکوک لائسنس یافتہ پائلٹس کی تعداد 262 ہے، جن میں سے 141 پائلٹس پی آئی اے میں ہیں۔

وزیرہوابازی کا کہنا ہے کہ مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کی فہرست تمام متعلقہ اداروں کوبھجوادی ہے۔ مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے کی اجازت نہیں ہے۔

وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ 34 پائلٹس ایسے ہیں جنہوں 8 میں سے کوئی ایک پیپر بھی خود نہیں دیا۔ انکوئری میں معلوم ہوا کہ 121 پائلٹس کا ایک اور 39 پائلٹس کے 2 پیپر بوگس تھے۔

غلام سرور نے کہا کہ ایئربلیو کے 9 مشکوک کپتانوں کی فہرست ائیر لائن کو بھجوادی ہے۔ سیرین ایئر کو 10 مشکوک پائلٹس سے متعلق آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی چھان بین کی جارہی ہے۔ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے ملوث 5 افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ متعلقہ اداروں کو 3  سے 4 آوَٹ سائیڈرز کے نام بھی دیے ہیں۔

وزیر ہوابازی نے کہا کہ پائلٹس کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی ہے۔ 28 پائلٹس کو شوکاز اورچارج شیٹ بھی ہوگی۔ 28 میں سے 9 پائلٹس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔ لائسنس کے شعبے سے منسلک 5 افسران کو معطل کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو سیاست کا نشانہ بناکر نقصان پہنچایا گیا۔ جن سیاستدانوں اور ملازمین نے کرپشن کی وہ ذمہ دار ہیں۔
ہم نے 2010 سے انکوائری شروع کی تھی۔ 4 حادثات میں سے 3 میں کپتانوں کی غلطیاں ہیں۔


متعلقہ خبریں